مئین میں تقریر کرتے ہوئے، ریپبلیکن پارٹی کے سرکردہ صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے سابق صدارتی امیدوار مِٹ رومنی کی مذمت کرتے ہوئے اُنھیں ’’غیر متعلق‘‘ اور ’’ہارا ہوا امیدوار‘‘ قرار دیا، جنھوں نے، بقول اُن کے، موجودہ صدر براک اوباما کے خلاف انتخاب میں ریپبلیکن پارٹی کو ہیچ دکھایا۔
ٹرمپ جمعرات ہی کے روز رومنی کی جانب سے کی گئی تقریر کا جواب دے رہے تھے، جس میں اُنھوں نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی صدارت کے لیے غیر موزوں ہیں۔
رومنی نے ریپبلیکن ووٹروں سے اپیل کی تھی کہ ملک بھر کے کاؤکسز اور پرائمریز میں ٹرمپ کو ووٹ دیے جانے کے مضمرات کو زیر غور لایا جائے۔ یہ کہتے ہوئے کہ ’’اگر ہم ریپبلیکنز ڈونالڈ ٹرمپ کو نامزد کرتے ہیں تو محفوظ اور خوش حال مستقبل کے امکانات معدوم ہو جائیں گے‘‘۔
اپنی تقریر میں رومنی نے واضح کیا تھا کہ وہ خود کھڑے ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور ووٹروں پر زور دیا کہ وہ ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے باقی چار امیدوارں کے بارے میں سوچیں، خبردار کرتے ہوئے کہ ’’ایسا کوئی شخص جو اتنا ناقابل اعتبار اور بدنیت ہو، جیسا کہ (ڈیموکریٹ امیدوار) ہیلری کلنٹن ہیں، اُنھیں صدر نہیں بننا چاہیئے‘‘۔
تاہم، میساچیوسٹس کے سابق گورنر نے کہا کہ ’’ٹرمپ کا صدر بننے کا نہ تو مزاج ہے ناہی فیصلے کی قوت‘‘۔
سابق صدارتی امیدوار مِٹ رومنی ریپبلیکن پارٹی کی جانب سے زور پکڑتی ہوئی اُن کوششوں کا حصہ بن گئے ہیں جو چاہتے ہیں کہ ارب پتی ڈونالڈ ٹرمپ کو پارٹی کی 2016ء کی صدارتی نامزدگی نہ دی جائے۔ جمعرات کو اپنے خطاب میں اُنھوں نے ٹرمپ کو ’’جعلی‘‘ اور ’’دھوکہ دینے والا‘‘ فرد قرار دیا ہے۔
یوٹا میں تقریر کرتے ہوئے رومنی نے کہا کہ ٹرمپ کے ’’وعدے اتنے ہی بے وقعت ہیں جتنی کہ ٹرمپ یونیورسٹی کی ڈگری‘‘، جو ٹرمپ کے کاروباری ادارے کی جانب اشارہ ہے جس پر نیو یارک میں دھوکہ دہی کے الزام پر تفتیش جاری ہے۔
رومنی چار برس قبل صدر براک اوباما کے دوبارہ انتخاب کے دوران، ریپبلیکن پارٹی کی جانب سے انتخاب لڑے اور ناکام رہے۔ اُنھوں نے سالٹ لیک سٹی میں ’یونیورسٹی آف یوٹا‘ کے ’ہِنکلی انسٹی ٹیوٹ آف پالٹکس فورس‘ میں تقریر کر رہے تھے۔
حالیہ دِنوں کے دوران اُن کے ٹرمپ کے خلاف حملوں میں پارٹی کے سرکردہ امیدوار پر شدید نکتہ چینی شامل ہے، جنھوں نے اپنے ٹیکس کے گوشوارے کی تفصیل جاری کرنے سے انکار کیا ہے اور ’کو کلکس کلان‘ کے ایک سابق رہنما کی جانب سے توثیق قبول کرنے سے انکار نہیں کیا، جو سفید فاموں کی بالادستی سے متعلق گروپ ہے۔
اِس وقت رومنی کے ٹرمپ پر حملوں کے برعکس سنہ 2012میں دونوں اشخاص کے درمیان خاصے تعلقات تھے، جب رومنی ارب پتی جائیداد کا کاروبار کرنے والے ٹرمپ کے حامی تھے، جو ٹرمپ کے کاروباری ہنر کو سراہا کرتے تھے۔
رومنی نے اُس وقت کہا تھا کہ ’’ڈونالڈ ٹرمپ نے غیرمعمولی صلاحیت دکھائی ہے کہ ہماری معیشت کس طرح کام کرتی ہے اور امریکی عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے‘‘۔
بقول رومنی، ’’وہ بخوبی جانتے ہیں کہ ہماری معیشت کو بیرون ملک سے خطرات لاحق ہیں۔ وہ اُن چند افراد میں سے ہیں جنھوں نے کھڑے ہو کر کہا کہ پتا ہے کیا، چین دھوکہ دہی میں ملوث ہے‘‘۔
رومنی اُن افراد کے حلقے میں شامل ہوگئے ہیں جو پارٹی رہنما اور بااثر لوگ عطیات دہندگان ہیں، لیکن جو ٹرمپ کے امیدوار ہونے کے شدید مخالف ہیں۔
وہ کسی وقت ریلٹی شو ٹیلی ویژن چینل پر پروگرام کی میزبانی کیا کرتے تھے، جس پروگرام میں متنازع تجارتی، امی گریشن اور دیگر متنازع پالیسیوں پر گفتگو کی جاتی تھی۔ اُنھوں نے عہد کر رکھا ہے کہ وہ ایک کروڑ 10 لاکھ غیرقانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کریں گے، مسلمانوں کی امریکہ آمد پر عارضی قدغن لگائیں گے، جب کہ میکسیو امریکہ سرحد پر تعمیر ہونے والی اونچی دیوار پر اٹھنے والے اخراجات میکسیکو ادا کرے گا۔
رومنی کی تقریر کے متن کے مطابق، اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’مجھے اِس بات کا پتا ہے: ڈونالڈ ٹرمپ غلط اور دھوکہ دینے والا شخص ہے۔۔۔ (اور) وہ امریکی عوام کو کم عقل خیال کرتے ہیں‘‘۔
رومنی اپنے ریپبلیکن ساتھیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ملک اور پارٹی کی بہتری کے لیے ٹرمپ کا چناؤ نہ کریں، اور وہ ٹرمپ کے اِس دعوے کو مسترد کرتے ہیں کہ وہ نومبر کے عام انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کو شکست دے سکیں گے، اگر سرکاری طور پر دونوں جماعتیں اُنھیں اپنا امیدوار نامزد کرتی ہیں۔
رومنی کی تقریر کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’باقی امیدواروں میں سے ٹیڈ کروز، مارکو روبیو اور جان کسیچ کی جانب سے سنجیدہ قسم کی تجاویز سامنے آئی ہیں، جو قوم کو درپیش وسیع تر چیلنجوں کا توڑ پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘‘۔
ذرائع نے رائٹرز خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ اپنی تقریر میں رومنی کسی بھی امیدوار کی حمایت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔