رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کا انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے پھر انکار، حامیوں کے واشنگٹن میں مظاہرے

اتوار کو اپنی ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ابھی ہمیں طویل سفر طے کرنا ہے۔ یہ دھاندلی زدہ الیکشن تھے۔ 

14:16 5.11.2020

صدر ٹرمپ 23 ریاستوں میں کامیاب، جیت کے لیے مزید 57 الیکٹورل ووٹ درکار

امریکہ کے صدارتی انتخابات کے اب تک سامنے آنے والے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق صدر ٹرمپ نے مجموعی طور پر 23 ریاستوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان میں سے ایک ریاست ایسی ہے جس کے الیکٹورل ووٹ دونوں امیدواروں میں تقسیم ہوئے ہیں۔

صدر ٹرمپ اب تک ٹیکساس، فلوریڈا، آئیووا، ساؤتھ کیرولائنا، الاباما، اوہایو، ویسٹ ورجینیا، انڈیانا، اوکلاہوما، میزوری، لوزیانا، کینٹکی، ٹینیسی، مسی سپی، آرکنسا، کنساس، ساؤتھ ڈکوٹا، نارتھ ڈکوٹا، وائیومنگ، مونٹانا، آئیڈاہو اور یوٹا شامل ہیں۔

نیبراسکا وہ ریاست ہے جہاں الیکٹورل ووٹ ٹرمپ اور بائیڈن کے درمیان تقسیم ہوئے ہیں۔ نیبراسکا میں کل الیکٹورل ووٹ کی تعداد پانچ ہے جس میں سے ٹرمپ نے چار اور بائیڈن نے ایک الیکٹورل ووٹ حاصل کیا ہے۔ان 23 ریاستوں میں کامیابی کے بعد صدر ٹرمپ کے کل الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 213 ہے۔

امریکہ کے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 رکنی الیکٹورل کالج کے کم از کم 270 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ صدر ٹرمپ کے حریف ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن اب تک 253 ووٹ حاصل کرچکے ہیں۔

اس وقت چھ ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ اب تک ہونے والی ووٹوں کی گنتی کے مطابق صدر ٹرمپ کو الاسکا، پینسلوینیا، نارتھ کیرولائنا اور جارجیا میں برتری حاصل ہے۔ دیگر دو ریاستوں ایریزونا اور نیواڈا میں اب تک ہونے والی ووٹوں کی گنتی میں جو بائیڈن صدر ٹرمپ سے آگے ہیں۔

15:16 5.11.2020

جو بائیڈن کو فتح کے لیے صرف 17 الیکٹورل ووٹ درکار

امریکہ کے صدارتی انتخاب کے اب تک سامنے آنے والے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے 22 ریاستوں اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

جن چھ ریاستوں میں اب تک ووٹوں کی گنتی جاری ہے ان میں سے بھی کئی ریاستوں میں جو بائیڈن کا پلڑا بھاری ہوتا نظر آ رہا ہے اور ان کے ووٹوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

بائیڈن نے اب تک جن ریاستوں میں کامیابی حاصل کی ہے اُن میں واشنگٹن، نیویارک، کیلی فورنیا، اوریگن، نیو میکسیکو، کولوراڈو، ہوائی، منی سوٹا، الی نوائے، ورمونٹ، نیو ہیمپشر، میسا جوسٹس، رہوڈ آئی لینڈ، کنیٹی کٹ، نیو جرسی، ڈیلاویئر، میری لینڈ، ورجینیا، مین، مشی گن اور وسکونسن شامل ہیں۔ دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے تین الیکٹورل ووٹ بھی جو بائیڈن کے نام رہے ہیں۔

اب تک موصول ہونے والے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق ان ریاستوں میں کامیابی کے بعد بائیڈن 253 الیکٹورل ووٹ حاصل کر چکے ہیں جب کہ ٹرمپ کے پاس 213 الیکٹورل ووٹ ہیں۔

آئندہ چار برس کے لیے امریکہ کا صدر منتخب ہونے کے لیے جو بائیڈن کو مزید 17 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔ امریکہ میں مروجہ انتخابی نظام کے تحت صدر کے انتخاب کے لیے کل 538 الیکٹورل ووٹ میں سے کم از کم 270 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

امریکہ کی 50 میں سے صرف دو ریاستیں – مین اور نیبراسکا – میں الیکٹورل ووٹس کی تقسیم کا قانون ہے۔ باقی تمام 48 ریاستوں اور واشنگٹن ڈی سی کے تمام کے تمام الیکٹورل ووٹ زیادہ پاپولر ووٹ لینے والے امیدوار کی جھولی میں جا گرتے ہیں۔

ریاست نیبراسکا میں الیکٹورل ووٹ کی کل تعداد پانچ ہے جس میں بائیڈن نے صرف ایک ووٹ حاصل کیا ہے جب کہ چار الیکٹورل ووٹ ٹرمپ کے پاس ہیں۔

اسی طرح ریاست مین کے چار میں سے تین الیکٹورل ووٹ بائیڈن حاصل کر چکے ہیں جب کہ ایک ڈسٹرکٹ کا ووٹ ٹرمپ کو ملنے کا امکان ہے۔

اس وقت چھ ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ اب تک ہونے والی ووٹوں کی گنتی کے مطابق ریاست ایریزونا اور نیواڈا میں جو بائیڈن بہت معمولی فرق سے صدر ٹرمپ سے آگے ہیں۔

دوسری جانب الاسکا، پینسلوینیا، نارتھ کیرولائنا اور جارجیا میں صدر ٹرمپ کو بائیڈن پر برتری حاصل ہے۔ لیکن الاسکا کے علاوہ دیگر تینوں ریاستوں میں صدر ٹرمپ کی لیڈ کم ہو رہی ہے اور جو بائیڈن کے ووٹوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

15:23 5.11.2020

سینیٹ میں برتری کے لیے ڈیمو کریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان سخت مقابلہ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ میں صدر کے عہدے کے علاوہ کانگریس کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ میں بھی ڈیمو کریٹس اور ری پبلکنز اُمیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ دونوں جماعتوں کی یہ کوشش ہے کہ وہ سینیٹ پر کنٹرول حاصل کریں تاکہ نو منتخب صدر کو فیصلہ سازی میں آسانی ہو سکے۔

سو رُکنی سینیٹ کی 35 نشستوں پر ہونے والے مقابلوں میں کہیں سے ڈیمو کریٹس جب کہ بعض نشستوں پر ری پبلکن پارٹی کے اُمیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ تاہم ریاست نارتھ کیرولائنا اور جارجیا میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔

سب کی نظریں ریاست مین میں ہونے والے سینیٹ الیکشن پر مرکوز تھیں جس میں آخر کار ری پبلکن سینیٹر سوزن کولنز نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد ڈیمو کریٹک اُمیدوار سارا گاڈین کو شکست دے دی۔

مزید پڑھیے

15:34 5.11.2020

سوئنگ اسٹیٹس کی صورتِ حال

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG