رسائی کے لنکس

سان فرانسسکو:پولیس کو مسلح روبوٹ استعمال کرنے کی اجازت مل گئی


 سان فرانسسکو میں ایک پولیس افسر ایک بم کی دھمکی کی تفتیش کے لیے روبوٹ استعمال کر رہا ہے : فائل فوٹو
سان فرانسسکو میں ایک پولیس افسر ایک بم کی دھمکی کی تفتیش کے لیے روبوٹ استعمال کر رہا ہے : فائل فوٹو

سان فرانسسکو میں پولیس کے بورڈآف سپر وائزرز نے محکمے کو ہتھیاروں سے لیس روبوٹس کو ایسے حالات میں استعمال کی اجازت دے دی ہے جہاں زندگیاں خطرے میں ہوں اور کوئی متبادل دستیاب نہ ہو۔ یہ اجازت ایسے میں دی گئی ہے جب امریکہ بھر میں پولیس کو ہتھیاروں اور طاقت کے استعمال پر بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔

یہ ایک نئی اور ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی ہے جو اب بڑے پیمانے پر استعمال کے لیے دستیاب ہے ، لیکن اس کا استعمال ابھی تک کبھی کبھار ہی کیا جاتا ہے۔

امریکہ بھر میں پولیس نے گزشتہ عشرے میں روبوٹس کو محاصرے میں لیے جانے والے مشتبہ افراد سے رابطے ، ممکنہ خطرناک مقامات میں داخلے اور انتہائی شاز نادر واقعات میں ہلاکت خیز ہتھیار طور پر استعمال کیا ہے ۔

ڈیلس پولیس وہ پہلی فورس تھی جس نے 2016 میں ایک ایسے اسنائپر کو ہلاک کرنے کے لیے مسلح روبوٹ استعمال کیا تھا، جو پانچ پولیس اہل کاروں کو ہلاک اور دیگر 9 افراد کو زخمی کر چکا تھا۔

سان فرانسسکو میں پولیس کے اس حالیہ فیصلے نے کسی مشتبہ شخص کو ہلاک کرنے کے لیے روبوٹس کے استعمال کے اخلاقی پہلو اور متعلقہ پالیسیوں کے مضمرات پر برسوں قبل شروع ہونے والی بحث کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔

سان فرانسسکو پولیس چیف بل اسکاٹ : فائل فوٹو
سان فرانسسکو پولیس چیف بل اسکاٹ : فائل فوٹو

اری زونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے اسکول آف کریمنولوجی اینڈکریمنل جسٹس کے ایک پروفیسر مائیکل وائٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ کمپنیاں محاصروں کے خاتمے کے لیے مہلک روبوٹس تیار کر چکی ہیں او ر جسم پر پہنے جانے والے ایسے کیمرے بھی تیار ہو چکے ہیں جن میں چہروں کی پہچان کے سافٹ وئیر نصب ہیں لیکن وہ نہیں سمجھتے کہ پولیس ڈپارٹمنٹ انہیں خرید ے گی کیوں کہ کمیونٹیز اس سطح کی نگرانی کی حمایت نہیں کرتیں۔

کیلی فورنیا میں پولیس اور شیرفس کے 500 سے زیادہ محکمے نئے ریاستی قانون کے تحت فوجی پیمانے کے ہتھیاروں کے استعمال کی پالیسی کی منظوری کی کوشش کر رہے ہیں۔ او ک لینڈ پولیس نے پبلک کی جانب سے تنقید کے بعد روبوٹس کو شاٹ گنز سے مسلح کرنے کا خیال ترک کر دیا ہے لیکن وہ انہیں مرچوں کے اسپرے کے لیے استعمال کرے گی ۔

سان فرانسسکو پولیس کے سپروائزر آرون پیسکن نے سب سے پہلےپولیس کو کسی بھی شخص کے خلاف روبوٹ کے استعمال سے روکنے کی تجویز پیش کی ہے ۔ لیکن محکمہ نے کہا ہےکہ اگرچہ وہ روبوٹس کو ہتھیاروں سے مسلح نہیں کرے گا لیکن وہ رکاوٹوں کا توڑ کرنےاورکسی مشتبہ شخص پر قابو پانے کے لیے ایسا کرنا چاہتا ہے۔

منظور شدہ پالیسی اعلیٰ افسران کی صرف ایک محدود تعدادکو روبوٹ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کی اجازت دینے کا اختیار دیتی ہے اور وہ بھی صرف اس صورت میں جب زندگیاں داؤ پر لگ جائیں اور تمام متبادل طریقے استعمال کرنے کے بعد یا یہ نتیجہ اخذ کرنے کے بعد کہ اب مشتبہ شخص پر قابو پانے کا کوئی اور طریقہ باقی نہیں بچا ہے۔

سان فرانسسکو کی پولیس نے کہا ہے کہ ڈپارٹمنٹ کے پا س درجنوں زمینی روبوٹس پہلے سے موجود ہیں اور انہیں کبھی بھی کسی مشتبہ شخص کو ہلاک کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا گیا ۔ انہیں بموں کی شناخت یا ایسے حالات میں استعمال کیا جاتا ہے جہاں چیزیں صا ف نظر نہ آرہی ہوں۔

گزشتہ سال نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ نے شہریوں کا پیچھا کرنے والے ایک روبوٹک کتے کو کرائے پر لیا تھا لیکن اسے عوامی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد واپس کر دیا گیا تھا۔

نیو یارک پولیس روبوٹ فائل فوٹو 2016
نیو یارک پولیس روبوٹ فائل فوٹو 2016

ریاست مئین میں پولیس نے نا گزیر حالات میں دیواریں یا دروازے توڑنے کے لیے مسلح روباٹس کا ستعمال کیا تھا۔

سان فرانسسکو پولیس کے سربراہ بل اسکاٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں جب بڑے پیمانے پر تشدد کے نا قابل تصور واقعات دن بدن بڑھ رہے ہیں ۔ اس لیےہمیں کسی سانحے جیسی صورت حال میں زندگیاں بچانے کا کوئی راستہ اپنانے کا اختیار ہونا چاہئے۔

لاس اینجلس پولیس ڈپارٹمنٹ کے پاس کوئی مسلح روبوٹ یا ڈرون نہیں ہے لیکن خصوصی ہتھیاروں اور حربوں کے استعمال سے متعلق لیفٹننٹ روبن لوپز نے یہ تو نہیں بتایا کہ ان کے محکمے نے مسلح روبوٹس کے لیے اجازت حاصل کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی لیکن تصدیق کی کہ انہیں ایسے ایک روبوٹ کی ضرور ت ہو گی۔

ٹیکٹیکل آفیسرز گروپ کے سابق سربراہ لومیکس نے کہا کہ اگر مہلک طاقت کی ضرورت ہو تو روبوٹ کی بجائے اکثر بہتر طریقے موجود ہوتے ہیں، کیونکہ بارود کے استعمال سے ، خاص طور پر گنجان آباد شہروں میں عمارتوں اور لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG