امریکہ نے ایران سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے لیے اس سفارتکار کو مقرر نہ کرے جس نے 1979ء میں تہران میں 52 امریکیوں کو یرغمال بنانے کی کارروائی میں مبینہ طور پر حصہ لیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا کہ تہران کو مطلع کردیا گیا ہے کہ حامد ابوطالبی کی انتخاب "قابل عمل" نہیں۔
امریکی حکام ابوطالبی پر اس وجہ سے معترض ہیں کیونکہ ان کے بقول وہ مبینہ طور پر مسلمان طلبا کے اس گروپ میں شامل تھے جنہوں نے 1979ء میں تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے کے وقت 52 امریکی شہریوں کو 444 روز تک یرغمال بنائے رکھا تھا۔
ابو طالبی بلیجیئم، یورپی یونین، اٹلی اور آسٹریلیا میں ایران کے سفیر رہ چکے ہیں۔ ان کا اصرار ہے کہ انقلاب کے وقت ان کا کام صرف ترجمے اور مذاکرات تک ہی محدود تھا۔
تین دہائی قبل یرغمالیوں کے معاملے سے پیدا ہونے والے تناؤ کی وجہ سے امریکہ اور ایران کے سفارتی تعلقات ختم ہوگئے تھے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا کہ تہران کو مطلع کردیا گیا ہے کہ حامد ابوطالبی کی انتخاب "قابل عمل" نہیں۔
امریکی حکام ابوطالبی پر اس وجہ سے معترض ہیں کیونکہ ان کے بقول وہ مبینہ طور پر مسلمان طلبا کے اس گروپ میں شامل تھے جنہوں نے 1979ء میں تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے کے وقت 52 امریکی شہریوں کو 444 روز تک یرغمال بنائے رکھا تھا۔
ابو طالبی بلیجیئم، یورپی یونین، اٹلی اور آسٹریلیا میں ایران کے سفیر رہ چکے ہیں۔ ان کا اصرار ہے کہ انقلاب کے وقت ان کا کام صرف ترجمے اور مذاکرات تک ہی محدود تھا۔
تین دہائی قبل یرغمالیوں کے معاملے سے پیدا ہونے والے تناؤ کی وجہ سے امریکہ اور ایران کے سفارتی تعلقات ختم ہوگئے تھے۔