رسائی کے لنکس

امریکہ کی طرف سے حزب اللہ کے رہنماؤں پر پابندیاں عائد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی وزات خزانہ کے مطابق لبنان کے ایک تاجر عبدالنور شالان پر تعزیرات اس لیے عائد کی گئیں کیوں وہ حزب اللہ کے لیے ہتھیاروں کو خرید کر انہیں شام روانہ کرتے تھے۔

امریکہ کی حکومت نے منگل کو عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے تین رہنماؤں اور لبنان کے ایک تاجر پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکہ کے مطابق یہ افراد شام میں حزب اللہ کی فوجی کارروائیوں میں اہم کردار کر رہے ہیں

یہ پابندیاں امریکہ کی وزارت خزانہ کی طرف سے عائد کی گئی ہیں۔

وزارت خزانہ کے دہشت گردی اور مالیاتی انٹلیجنس کے قائم مقام معاون سیکرٹری آدم سزبین کا کہنا ہے کہ ’’امریکہ اس (حزب اللہ) کی طرف سے دنیا بھر میں کی جانے والی دہشت گرد کارروائیوں اور اس کی طرف سے (صدر بشار الاسد) کی شام میں ظالمانہ فوجی مہم کی حمایت پر، اس کے خلاف جارحانہ انداز میں کارروائی جاری رکھے کرے گا‘‘۔

امریکہ کے صدر براک اوباما اور وزیر خارجہ جان کیری یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران کی طرف سے حزب اللہ جیسے علاقائی گروہوں کی حمایت پر انہیں تشویش ہے۔

امریکہ اور عالمی طاقتوں نے گزشتہ ہفتے ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے عوض اس پر عائد پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔

صدر اوباما نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس معاہدے سے امریکہ کے لیے ’’ایران کی مذموم سرگرمیوں پر نظر رکھنا‘‘ آسان ہو جائے گا۔

امریکی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی ’فرنٹ کمپنیوں‘ کے خلاف جون میں ایکشن لیا گیا تھا۔

امریکہ بہت پہلے ہی سے حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔

تاہم منگل کو حزب اللہ کے تین اعلیٰ فوجی عہدیداروں مصطفیٰ بدر الدین، ابراہیم عاقل اور فواد شکر کے خلاف کارروائی، ان کی طرف سے شام میں جاری خانہ جنگی میں صدر بشار الااسد کی حکومت کی حمایت کے باعث کی گئی۔

امریکی وزات خزانہ کے مطابق لبنان کے ایک تاجر عبدالنور شالان پر تعزیرات اس لیے عائد کی گئیں کیوں وہ حزب اللہ کے لیے ہتھیاروں کو خرید کر انہیں شام روانہ کرتے تھے۔

XS
SM
MD
LG