امریکہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اس نے ترکی کے انجرلک کے فضائی اڈے سے پہلا مسلح ڈرون مشن کا آغاز کیا ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس نے پیر کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ "اس وقت تک ابھی کوئی فضائی کارروائی نہیں کی گئی ہے تاہم انہوں نے (مسلح ڈرون طیاروں) کی پروازیں شروع کر دی ہیں"۔
ڈیوس نے یہ بھی کہا کہ امریکہ انجرلک کے فضائی اڈے سے ہوا باز والے طیاروں سے بھی پروازیں شروع کرے گا۔
ڈیوس کے مطابق ترکی کے فضائی اڈے سے فضائی مشن ایک ایسے وقت شروع کیے جارہے ہیں جب امریکہ نے ان فورسز کے خلاف بھی حملے کیے ہیں جن کا داعش سے تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جمعہ کو ان فورسز کو فضائی کارروائیوں میں نشانہ بنایا جو امریکہ کے تربیت یافتہ شامی باغیوں پر حملے کر رہے تھے۔
امریکی قیادت میں اتحاد نے داعش عسکریت پسند گروہ سے لڑنے کے لیے ان باغیوں کو تربیت فراہم کی جنہیں وا شنگٹن 'نیو سیرئین فورس' قرار دیتا ہے۔
امریکہ ان تربیت یافتہ شامی باغیوں کو وسیع تر خطرات میں تحفظ فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کر چکا ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان نے کہا کہ یہ حملے " النصرہ جیسے خوفناک گروپ" کی طرح ںظر آتے ہیں۔ وہ اس سے شام میں القاعدہ سے وابستہ گروپ النصرہ فرنٹ کا حوالہ دے رہے تھے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حملہ آوروں کی وابستگی کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہےتاہم ان کے بقول امریکہ کا خیال ہے کہ وہ شامی حکومت کے جنگجو نہیں تھے۔
"ہم اسد ( شام کے صدر بشارا لاسد) کی حکومت سے حالت جنگ میں نہیں ہیں ہم نہیں سمجھتے کہ وہ لوگ جن سے ہم جمعہ کو برسرپیکار ہوئے یا وہ ان فورسز کے ساتھ بر سرپیکار ہیں جو ہمارے قریب ہیں ان کا تعلق (شامی) حکومت سے ہے"۔
تاہم پیر کو وائٹ ہاؤس کی طرف سے شام کی حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ وہ ان کی طرف سے کی گئی کارروائیوں میں رکاوٹ نہ ڈالے۔