رسائی کے لنکس

واشنگٹن کا افغان طالبان سے تین امریکی شہریوں کی رہائی کا مطالبہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • تھامس کا کہنا تھا کہ وہ ریان کاربیٹ، محمود حبیبی اور جارج گلیزمین کو ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوششیں جاری رکھیں گے۔
  • محمکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا جمعے کو کہنا تھا کہ محمود حبیبی اور ریان کاربیٹ کو 10 اگست کو طالبان کی قید میں دو سال مکمل ہو جائیں گے۔
  • ریان کاربیٹ امریکی شہر نیو یارک کے رہائشی ہیں جنہوں نے اپنے خاندان کے ہمراہ 2006 میں پہلی بار افغانستان کا دورہ کیا۔
  • محمود حبیبی کو القاعدہ کے رہنما ایمن الظاہروی پر کیے جانے والے حملے کے بعد طالبان نے حراست میں لیا۔
  • جارج قانونی طور پر افغانستان کا دورہ کر رہے تھے جن کا شوق تھا کہ وہ مختلف ممالک کی ثقافت اور کلچر کا مشاہدہ کریں۔

ویب ڈیسک — امریکہ نے ایک بار پھر افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی جیل میں قید تین امریکی شہریوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو اپنے اہلِ خانہ کے پاس پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہٴ خصوصی برائے سفیر تھامس ویسٹ کا یرغمالوں کے امور سے متعلق امریکی صدر کے سفیر راجر کارسٹن کے سوشل میڈیا پر دیے گئے بیان پر کہنا تھا کہ ان کی دعائیں ریان کاربیٹ، محمود حبیبی اور ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔

تھامس ویسٹ کا مزید کہنا تھا کہ وہ ریان کاربیٹ، محمود حبیبی اور جارج گلیزمین کو ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

اس سے قبل یرغمالوں کے امور سے متعلق امریکی صدر کے سفیر راجر کارسٹن کا کہنا تھا کہ آج کے دن دو سال پہلے ریان کاربیٹ اور محمود حبیبی کو افغانستان میں قید کیا گیا تھا۔

ان کے بقول ریان کاربیٹ، محمود حبیبی اور جارج گلیزمین کو کافی عرصے سے قید میں رکھا گیا ہے اور ان کے مطابق ان کے اہل خانہ نے ناقابل تصور تکلیف برداشت کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان تینوں کو ان کے اہلِ خانہ سے ملانے کی ہر ممکن کوشش جاری رکھی جائے گی۔

علاوہ ازیں امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعے کو کہا تھا کہ محمود حبیبی اور ریان کاربیٹ کو 10 اگست کو طالبان کی قید میں دو سال مکمل ہو جائیں گے۔

میتھیو ملر کا صحافیوں کو کہنا تھا کہ انہیں افغانستان میں غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیے گئے امریکیوں محمود حبیبی، ریان کاربیٹ اور جارج گلیزمین کی خیریت پر گہری تشویش ہے اور طالبان حکام کے ساتھ ان کی ہر ملاقات میں ان کی رہائی پر زور دیا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان تینوں کو واپس لانا امریکہ کی اولین ترجیح رہے گی اور وہ ان کی رہائی کے لیے کام کر رہے ہیں۔

دوسری طرف تین جولائی کو طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دو امریکی شہری طالبان کی جیل میں ہیں.

ترجمان نے ان دو امریکیوں کے بدلے ممکنہ قیدیوں کے تبادلے کا اشارہ بھی دیا تھا۔

ریان کاربیٹ، محمود حبیبی اور جارج گلیزمین کون ہیں؟

ریان کاربیٹ امریکی شہر نیو یارک کے رہائشی ہیں جنہوں نے اپنے خاندان کے ہمراہ 2006 میں پہلی بار افغانستان کا دورہ کیا جس کے بعد جنوری 2010 میں وہ افغانستان منتقل ہو گئے تھے۔

ریان نے افغانستان میں 2017 میں سوشل انٹرپرائز کا کام شروع کیا جب کہ جنوری 2022 میں ریان اپنے ویزے کی توثیق کے لیے افغانستان گئے اور ان کے ویزے کی توثیق کر دی گئی تھی۔

تاہم اگست 2022 میں ریان جب ویزے پر افغانستان گئے تو انہیں اپنے جرمن ساتھی کے ہمراہ طالبان نے 10 اگست کو سیاسی فائدے کے لیے حراست میں لے لیا۔

ریان کے ساتھ حراست میں لیے جانے والے دو افغان شہریوں کو ستمبر 2022 میں رہا کر دیا گیا تھا۔

دسمبر 2022 میں جرمن شہری بھی رہا ہونے میں کامیاب رہے جب کہ اب تک ریان پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا اور وہ اب تک طالبان کی حراست میں ہیں۔

محمود حبیبی کو القاعدہ کے رہنما ایمن الظاہروی پر کیے جانے والے حملے کے بعد طالبان نے حراست میں لیا۔

محمود کو 10 اگست 2022 سے کسی الزام کے بغیر حراست میں رکھا گیا ہے۔

پینسٹھ سال جارج گلزمین امریکی شہری ہیں جنہیں طالبان کی انٹیلی جینس سروس نے پانچ دسمبر 2022 کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ کابل کا دورہ کر رہے تھے۔

سیاحت کے شوقین جارج قانونی طور پر افغانستان کا دورہ کر رہے تھے جن کا شوق تھا کہ وہ مختلف ممالک کی ثقافت اور کلچر کا مشاہدہ کریں جب کہ وہ 100 سے زائد ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG