امریکی ایوان نمائندگان نے ایک بل کی منظوری دی ہے جس کا مقصد ملک کے کمپیوٹر نیٹ ورکس کو سائبر حملوں سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہے، لیکن اوباما انتظامیہ پرائیویسی کے تحفظات کے باعث اس بل کی مخالفت کررہی ہے۔
جمعرات کو 168کے مقابلے میں 248 ووٹوں سے منظور کیے جانے والے ’ سائبر انٹیلی جنس شیئرنگ اینڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت پرائیویٹ کمپنیوں کو یہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ اہم سائبر خطرات یا کمپیوٹر نیٹ ورک سے متعلق معلومات رضاکارانہ طورپر امریکی حکومت کی خفیہ ایجنسیوں کو فراہم کرسکتی ہیں۔
ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین مائیک راجرز نے، جو اس بل کے سب سے بڑے حامی ہیں کہاہے کہ اس اقدام سے قومی انٹلکچوئل پراپرٹی کو چین اور روس جیسے ممالک کے انفراسٹرکچر اور انٹرنیٹ جرائم اور دہشت گردوں سے بچانے میں مدد ملے گی۔
لیکن صدر اوباما نے اس بل کی حمایت میں ووٹ سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ قانون امریکی شہریوں کی ذاتی معلومات کا تحفظ نہیں کرتا ، جب کہ شہری آزادیوں کی علمبردار تنظیمیں بھی اس بل کی مخالفت میں آواز اٹھا رہی ہیں۔
مسٹر اوباما سینیٹ میں پیش کیے جانے والے ایک بل کی حمایت کررہے ہیں جن میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کو ملکی سائبیر سیکیورٹی کا نگران بنایا جائے گا اور اسے سیکیورٹی کے معیارات مقرر کرنے کا بھی اختیار دیا جائے گا۔
ہاؤس سپیکر نے جان بونیر نے صدر کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے مسٹر اوباما چاہتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر حکومت کا مکمل کنٹرول ہو۔