واشنگٹن —
اطلاعات ہیں کہ امریکہ کے صدر براک اوباما شام میں حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو امریکہ کی جانب سے ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
'وہائٹ ہائوس' کے اعلیٰ عہدیداران نے مغربی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ صدر اوباما نے تاحال اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن انہوں نے اپنے قومی سلامتی کے مشیروں سے شامی باغیوں کو دی جانے والی امریکی امداد میں اضافے کے لیے تجاویز طلب کی ہیں۔
فی الوقت امریکہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو غیر مہلک امداد فراہم کر رہا ہے۔ اوباما انتظامیہ ماضی میں باغیوں کو ہتھیارفراہم کرنے کے مطالبات کی اس خدشے کی بنیاد پر مخالفت کرتی رہی ہے کہ یہ ہتھیار باغیوں کی صفوں میں موجود مغرب مخالف شدت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی خاتون ترجمان سیٹلن ہیڈن نے منگل کی شب جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ شامی حزبِ اختلاف کے لیے امریکی امداد میں "بتدریج اضافہ ہوتا رہا ہے"۔
تاہم باغیوں کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی پر غور و فکر کے باوجود امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شام میں جاری بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اس سے قبل منگل کو 'وہائٹ ہائوس' میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا تھا کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف کوئی سخت قدم اٹھانے سے پہلے انہیں شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے مزید شواہد درکار ہیں۔
'وہائٹ ہائوس' کے اعلیٰ عہدیداران نے مغربی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ صدر اوباما نے تاحال اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن انہوں نے اپنے قومی سلامتی کے مشیروں سے شامی باغیوں کو دی جانے والی امریکی امداد میں اضافے کے لیے تجاویز طلب کی ہیں۔
فی الوقت امریکہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو غیر مہلک امداد فراہم کر رہا ہے۔ اوباما انتظامیہ ماضی میں باغیوں کو ہتھیارفراہم کرنے کے مطالبات کی اس خدشے کی بنیاد پر مخالفت کرتی رہی ہے کہ یہ ہتھیار باغیوں کی صفوں میں موجود مغرب مخالف شدت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی خاتون ترجمان سیٹلن ہیڈن نے منگل کی شب جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ شامی حزبِ اختلاف کے لیے امریکی امداد میں "بتدریج اضافہ ہوتا رہا ہے"۔
تاہم باغیوں کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی پر غور و فکر کے باوجود امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شام میں جاری بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اس سے قبل منگل کو 'وہائٹ ہائوس' میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا تھا کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف کوئی سخت قدم اٹھانے سے پہلے انہیں شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے مزید شواہد درکار ہیں۔