امریکہ کے لڑاکا طیاروں نے بغداد کے جنوب مغرب میں دولت اسلامیہ کے اہداف کو نشانہ بنایا جو کہ عراق میں اس شدت پسند گروپ کے خلاف امریکی مہم بڑھائے جانے کا حصہ ہے۔
پینٹاگون نے پیر کو دیر گئے بتایا کہ ایسے میں جب دولت اسلامیہ کی پرتشدد کارروائیاں بڑھتی جا رہی ہیں، یہ فضائی حملے عراق میں امریکی اہلکاروں اور مفادات کے تحفظ سے بڑھ کر امریکہ کی کوششوں کا دائرہ بڑھائے جانے کا حصہ ہیں۔
ایک اور فضائی حملہ شمالی عراق میں جبل سنجار کے قریب بھی کیا گیا۔
صدر براک اوباما نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکہ دولت اسلامیہ کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں کو بڑھائے گا اور جہاں کہیں بھی یہ شدت پسند ہوئے انھیں تباہ کرنے کی کوششوں میں اپنا قائدانہ کردار ادا کرے گا۔
اوباما نے شام میں بھی دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائیوں کی اجازت دی تھی لیکن انھیں شروع کرنے کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایا گیا۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے شام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ امریکی فضائی کارروائی میں مداخلت نہ کرے۔ ان کے بقول امریکہ شام کے فضائی دفاعی نظام کے خلاف مزاحمت کر سکتا ہے۔
دولت اسلامیہ کے جنگجو شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف بھی لڑ رہے ہیں۔ صدر اوباما اس گروپ کے خلاف شامی صدر کے ساتھ مل کر کارروائیاں کرنے کو خارج از امکان قرار دے چکے ہیں۔
ادھر 30 ملکوں نے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے ساتھ لڑائی میں عراق کی "تمام ضروری طریقوں" بشمول فوجی امداد مدد کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اس معاملے پر پیرس میں منعقدہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں سفاتکاروں نے کہا کہ یہ امداد عراق کو درکار ضروریات اور بین الاقوامی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے اور شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالے بغیر دی جانی چاہیے۔