صومالیہ میں عسکریت پسند گروپ الشاب نے جمعے کے روز امریکی اسپیشل فورسز کے ایک اہل کار کو ہلاک اور صومالي فورسز کی مدد کرنے والی ایک امریکی ٹیم کے تین ارکان کو زخمی کردیا۔
امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ الشاب کے خلاف امریکی کارروائیوں میں یہ کسی امریکی فوجی کی پہلی ہلاکت ہے ۔ ہلاک ہونے والے اہل کار کا تعلق امریکی نیوی کے سیل گروپ سے تھا۔
صومالیہ سن 1993 سے خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے۔
وہائٹ ہاؤس کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی اہل کار کی ہلاکت پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
یہ واقعہ موغادیشو سے 65 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک دیہات میں پیش آیا۔
ایک فوجی عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ باریری نامی گاؤں میں حملے کے دوران دو فوجی اور ایک مترجم زخمی بھی ہوئے۔
افریقہ میں امریکی کمانڈ کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ امریکی فوجی، صومالیہ کی قومی فوج کے ساتھ ایک مشاورتي مشن پرتھے کہ اس دوران حملے کی زد میں آ گئے۔
پینٹاگان کے ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس نے جمعے کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ حملے کے وقت امریکی فورسز، صومالي فوج کے ساتھ امدادی مشن تھیں۔ صومالی فوج کا ہدف ایک احاطہ تھا جسے آس پاس کے علاقوں میں امریکی اور صومالی فورسز اور ان کی تنصیبات پر حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
صومالیہ کے ایک سینیر عہدے دار نے بتایا کہ فوجیوں نے ایک ایسی عمارت پر چھاپہ مارا جسے ریڈیو اندلس الشباب کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔ اس کارروائی میں الشاب کے 8 جنگجو مارے گے او ر ریڈیو کے آلات قبضے میں لے لیے گئے۔
الشباب نے کہا ہے کہ اس نے امریکی فوجیوں کا حملہ ناکام بنا کر بڑی تعداد میں دشمن کے فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ الشباب کے ترجمان عبدالعزیز نے اندلس ریڈیو کو بتایا کہ عسکریت پسندوں کو حملے کا پہلے سے علم تھا اور وہ اس کے لیے تیار تھے۔