اسرائیل نے ایران میں ایک مقام پر میزائل داغے ہیں، اے بی سی نیوز
امریکی نشریاتی ادارے 'اے بی سی نیوز' نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران میں ایک مقام پر میزائل داغے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکی میڈیا رپورٹس پر 'فی الحال' کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے۔
امریکی میڈیا رپورٹس میں ایران کے نشانہ بنائے گئے کسی مقام کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔ البتہ ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی 'فارس نیوز' نے ایرانی شہر اصفہان کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب دھماکوں کی اطلاع دی ہے۔
تہران حکومت نے فوری طور پر دھماکوں کی اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے بھی کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر میزائل داغنے کی تصدیق آزادانہ طور پر نہیں کر سکا ہے۔
ایران کی طرف آنے والی کئی پروازوں کا رخ تبدیل
خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق تجارتی پروازوں نے جمعہ کی صبح بغیر کسی وضاحت کے مغربی ایران کی طرف اپنا رخ موڑنا شروع کر دیا ہے۔
دبئی میں قائم کیریئر ایمریٹس اور فلائی دبئی نے مقامی وقت کے مطابق صبح 4:30 بجے کے قریب مغربی ایران کا رخ موڑنا شروع کیا تھا۔ انہوں نے پروازوں کا رخ تبدیل کرنے سے متعلق کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے۔
ایران کے شہر اصفہان میں دھماکوں کی اطلاعات
ایران کے شہر اصفہان میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی 'فارس نیوز' نے اصفہان شہر میں دھماکوں کی اطلاع دی ہے۔ تاہم تہران حکومت نے فوری طور پر دھماکوں کی اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق دھماکوں کی اطلاعات کے بعد ایرانی فوج نے ایئر ڈیفنس سسٹم کو فعال کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اصفہان شہر ایران کے دارالحکومت تہران سے تقریباً 350 کلومیٹر (215 میل) جنوب میں ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایران کے یورینیم افزودگی پروگرام کے مرکز 'نطنز' سمیت کئی ایرانی جوہری مقامات اصفہان شہر میں واقع ہیں۔
ایران کو اپنا حملہ 10کروڑ میں، اسرائیل کو دفاع تقریباً ایک ارب ڈالر میں پڑا: ماہرین
اگرچہ اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ ایران کے ڈرونز اور میزائل گرانے پر اٹھنے والے اخراجات کتنے تھے، لیکن متعدد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایران نے اپنے حملے میں آٹھ سے دس کروڑ ڈالر مالیت کے ڈرونز اور میزائل استعمال کیے تھے جبکہ انہیں مار گرانے پر اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے اخراجات کا تخمینہ ایک ارب ڈالر تک جا پہنچتا ہے۔
اگر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو ایران کے حالیہ ڈرونز اور میزائل حملے کے خلاف جوابی کارروائی نہ کرنے کے عالمی دباؤ کو نظرانداز کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ماہرین کے مطابق یہ ایران کے پرانے اور فرسودہ طیاروں اور ہتھیاروں سے لیس فضائیہ کے لیے ایک کڑا امتحان ہو گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی فضائیہ کی قوت اور حربی صلاحیت کے پیش نظر اسرائیل کو ایران کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے بہت کم دشواری کا سامنا ہو گا جس کے پاس فرسودہ طیارے اور اپنا تیار کردہ دفاعی نظام ہے جو زیادہ تر روسی ماڈلز پر مبنی ہے۔
ایران نے حال ہی میں اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے جو حملہ کیا تھا، اس میں تہران نے یہ خیال رکھا تھا کہ اس کے میزائلوں اور ڈرونز سے کم سے کم نقصان ہو۔
اسرائیل کے ایک سابق فضائی دفاع کے سربراہ زویکا ہیمووچ کا کہنا ہے کہ ایران ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے شعبے میں ایک بڑی قوت کی حیثیت رکھتا ہے۔