جنگ سے تباہ حال ملک شام میں امن عمل میں پیش رفت کی راہ تلاش کرنے کے لیے امریکہ، روس اور اقوام متحدہ کے سفارتکار جمعہ کو جنیوا میں ملاقات کر رہے ہیں۔
جمعرات کو روس کے نائب وزیر خارجہ گیناڈے گاٹیلوف نے روسی خبر رساں ایجنسی "آرآئی اے" کو بتایا کہ ماسکو اس ملاقات میں دہشت گردی کے لیے "مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے" پر زور دے گا۔
امریکہ اور روس، شام میں علیحدہ علیحدہ فضائی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ دونوں اس ضمن میں کوئی مشترکہ لائحہ عمل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شام میں پانچ سال سے جاری خانہ جنگی اور پرتشدد واقعات میں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکہ کی فضائی کارروائیوں کا نشانہ شدت پسند گروپ داعش رہا ہے جب کہ روس شامی باغیوں بشمول مغرب نواز مخالفین پر حملے کرتا آرہا ہے۔
امریکہ محکمہ خارجہ نے جمعہ کو ہونے والی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کے وفد کی قیادت معاون وزیر خارجہ این پیٹرسن کریں گی۔
ترجمان محکمہ خارجہ جان کربے نے کہا کہ ملاقات میں سیاسی طور پر انتقال اقتدار کی کوششوں اور "جنگ بندی کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے" پر توجہ مرکوز ہو گی۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفاں ڈی مستورا بھی جنیوا میں ہونے والی بات چیت میں شرکت کر رہے ہیں۔
"جنیوا پراسس" نامی اس عمل کے تحت گزشتہ ماہ ہونے والی ملاقات میں اتفاق کیا گیا تھا کہ شام کے صدر بشار الاسد اور ان کے حزب مخالف کے نمائندوں کی آئندہ جنوری میں ملاقات کا اہتمام کیا جائے۔