اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ انہیں لبنان کی عسکری سیاسی تنظیم 'حزب اللہ'کے غیر مسلح نہ ہونے پر انتہائی تشویش ہے۔
عالمی ادارے کے سربراہ نے یہ بیان جمعہ کو لبنان میں دیا جہاں وہ مقامی قیادت سے ملک کے سابق وزیرِاعظم رفیق الحریری کے قتل کی تحقیقات کرنے والے عالمی کمیشن سے متعلق معاملات اور پڑوسی ملک شام میں جاری سیاسی کشیدگی پہ تبادلہ خیال کرنے پہنچے ہیں۔
جمعہ کو دارالحکومت بیروت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بان کی مون کا کہنا تھا کہ انہوں نے لبنانی رہنمائوں پر زور دیا ہے کہ وہ رفیق الحریری قتل کیس کے تحقیقاتی کمیشن سے مکمل تعاون کریں۔
یاد رہے کہ بیروت میں 2005ء میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں حریری سمیت 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بان کی مون نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل تحقیقاتی ٹربیونل کی مدت میں توسیع کردے گی جو آئندہ ماہ فروری میں ختم ہورہی ہے۔
بان کی مون کی لبنان آمد سے قبل 'حزب اللہ' کے ایک عہدیدار نے واضح کردیا تھا کہ عالمی ادارے کے سربراہ کی بیروت آمد کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔
'حزب اللہ' کو لبنان کا سب سے مضبوط سیاسی دھڑا تصور کیا جاتا ہے جس کی قیادت رفیق الحریری کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتی آئی ہے۔ تنظیم نے اپنے ان چار اراکین کو بھی تحقیقاتی ٹربیونل کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے جن پر اس قتل کا الزام ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل ماضی میں کئی بار 'حزب اللہ' سے خود کو غیر مسلح کرنےکا مطالبہ کرتے آئے ہیں تاہم شیعہ نظریات کی حامل یہ تنظیم لبنان کا وہ واحد عسکری دھڑا ہے جو 1975 سے 1990ء تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے خاتمے کے باوجود ہتھیار پھینکنے سے انکاری ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بان کی مون اپنے دورے کے دوران لبنان کے صدر مائیکل سلیمان، وزیرِاعظم نجیب میکاتی اور دیگر عہدیداران سے ملاقاتوں میں ملک کےجنوبی علاقوں میں تعینات اقوامِ متحدہ کے امن رضاکاروں پر کیے گئے حالیہ حملوں کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔