رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کا حلب پر بمباری روکنے کا مطالبہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سلامتی کونسل کے ارکان نے قبل ازیں بدھ کو ادلیب میں ایک اسکول پر ہونے والے حملے پر افسوس کا اظہار کیا، اطلاعات کے مطابق اس واقعہ میں 22 بچے اور چھ اساتذہ ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ کے انسانی بہبود کے سربراہ نے کہا ہے کہ شام کے شہر حلب کا مشرقی علاقہ ایک "مقتل'' بن گیا ہے جہاں گزشتہ ماہ چار سو سے زائد افراد کو قتل کر دیا گیا ہے اور تقریباً دو ہزار زخمی ہوئے۔

اسٹیفن او برائن نے سلامتی کونسل کو جنگ کے شکار ملک میں انسانی امداد پہنچانے سے متعلق اپنی ماہانہ رپورٹ میں بتایا کہ "ان میں سے بہت سے بچے ہیں۔"

او برائن نے کہا کہ "کم سے کم میں (سلامتی) کونسل کے ان تمام ارکان سے مطالبہ کرتا ہوں جن کی شام میں فوجی اثاثے موجود ہیں کہ وہ عام شہریوں پر فضائی بمباری روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔"

انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے ان الزامات کو دہرایا کہ پانچ سال قبل شروع ہونے والی شورش کے دوران شامی حکومت اور روس سب سے زیادہ تواتر کے ساتھ ہونے والے شدید فضائی بمباری کے ذمہ دار ہیں۔

گزشتہ ہفتے شام اور روس نے مشرقی حلب پر یکطرفہ طور پر بمباری روکنے کے وقفے کا آغاز کیا تھا تاکہ شدید بیمار اور زخمی افراد کو یہاں سے نکالا جا سکے اور امدادی کارکن انسانی امداد کے لیے ضروری اشیا شہر میں پہنچا سکیں۔

اس وقفے کو بعد میں آٹھ دنوں تک توسیع دے دی گئی لیکن چونکہ تمام فریقین کی طرف سے سکیورٹی کی ضمانت نہیں دی گئی تھی تو امدادی کارکنوں کی ٹیمیں اپنے کام جاری نا رکھ سکیں۔

او برائن نے کہا کہ اس بارے میں شکایات ہوں گی، الزامات عائد کیے جائیں گے کہ طبی بنیادوں پر ہونے والا (لوگوں کے) انخلا کا کام کس کی وجہ سے ناکام ہوا تھا۔

اقوام متحدہ کے انسانی بہبود کے سربراہ نے کہا کہ مشرقی حلب میں 30 سے بھی کم ڈاکٹر باقی رہ گئے ہیں جہاں پر اب بھی دو لاکھ پچاس ہزار مکین ہیں جب کہ صرف چھ ایسے اسپتال ہیں جو جزوی طور پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف 11 ایمبولینسز ایسی ہے جو استعمال کے قابل ہیں اور مریضوں کے لیےکمبلوں کی بھی شدید کمی ہے۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے قبل ازیں بدھ کو ادلیب میں ایک اسکول پر ہونے والے حملے پر افسوس کا اظہار کیا۔ اطلاعات کے مطابق اس واقعہ میں 22 بچے اور چھ اساتذہ ہلاک ہوئے۔ اگر یہ بات سامنے آتی ہے کہ اسکول کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے تو یہ کارروائی جنگی جرائم کے زمرے میں آئے گی۔

او برائن نے شام میں خونریزی روکنے کے لیے اقدامات نہ کرنے کا الزام کونسل پر عائد کیا۔

انہوں نے کہا کہ "اس دہشت (کی فضا) کو ختم کرنے کی ذمہ داری سلامتی کونسل کی ہے۔ یہ آپ کی ذمہ داری ہے۔"

اس تنازع کے دوران روس نے اپنے اتحادی شام کے خلاف کسی بھی مجوزہ اقدام کو پانچ بار ویٹو کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG