عراق کے مقدس شہر کربلا کے نزدیک ایک قصبے کی مارکیٹ میں خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور 35 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔
عراقی حکام کے مطابق خود کش حملہ جمعے کو مسیب نامی قصبے کے مشرق میں واقع ایک بازار میں ہوا جس میں 35 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملے کا نشانہ شیعہ مسلمان تھے۔ حکام کے مطابق پولیس نے کربلا میں بھی خود کش حملے کی ایک کوشش ناکام بنادی ہے۔
شدت پسند تنظیم داعش نے انٹرنیٹ پر جاری ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
عراق میں حالیہ ہفتوں کے دوران کئی خود کش حملے ہوئے ہیں۔ دو ہفتے قبل بغداد میں آئس کریم کی ایک دکان پر خود حملے میں 10 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں کئی بچے بھی شامل تھے۔
اس انتہاپسند سنی گروپ نے تین سال پہلے عراق اور شام کے کئی علاقوں پر اپنی خود ساختہ خلافت قائم کرنے کا اعلان کیاتھا۔ لیکن اس عرصے کے دوران ان کے ہاتھوں سے وہ بہت سے علاقے نکل چکے ہیں جن پر انہوں نے قبضہ جمایا تھا۔ عراق کے ایک اہم شہر موصل کا قبضہ واپس لینے کے لیے سرکاری فوجیں امریکی فضائیہ کی مدد سے لڑ رہی ہیں۔ شہر کے زیادہ تر حصوں پر اب سرکاری أفواج کا کنٹرول ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ داعش کو باقی ماندہ علاقے سے بھی بہت جلد بے دخل کر یا جائے گا۔
اسی طرح داعش کے جنگجو عراق میں بھی پسپا ہو رہے ہیں اور امریکی مدد کے ساتھ کرد اتحاد کے فوجی دستے رقہ کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں۔