رسائی کے لنکس

ایردوان کا ترکیہ کے لیے نیا ’سویلین آئین‘ بنانے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے ملک کا نیا آئین بنانے کا اعلان کیا ہے۔

ایردوان گزشتہ ماہ ایک بار پھر ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے نئی مدت کے لیے اپنے اہداف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نیا آئین سویلین ہوگا جس میں معاشرے کے تمام طبقات کی نمائندگی ہو گی۔

بدھ کو ملک کی نئی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ایردوان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ترکیہ کو دنیا کی دس بڑی معیشتوں میں شامل کرنا ان کے اہداف کا حصہ ہے۔

ایردوان کی صدارت میں ترکیہ کے دارالحکومت میں لگ بھگ آٹھ گھنٹوں تک کابینہ کا اجلاس جاری رہا جس کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم مشترکہ طور پر ترکیہ میں ایک سویلین آئین بنانے کے لیے کام کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوری ترکیہ کے قیام کی دوسری صدی میں اس کا سفر ایک سویلین، لبرل اور ہمہ گیر آئین کے تحت آگے بڑھے اور یہ آئین معاشرے کے تمام طبقات کو قابلِ قبول ہو۔

انہوں نے ترکیہ میں 2018 میں نافذ کیے گئے صدارتی نظام کی بھی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ ہونے والے انتخابات میں ترکیہ کے عوام نے پرانے نظام کی واپسی کو مسترد کر دیا ہے اور اب اس حوالے سے بحث بھی ختم ہو گئی ہے۔

خیال رہے کہ جدید ترکیہ کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک نے 29 اکتوبر 1923 کو ملک کو جمہوریہ قرار دیا اور اس کے پہلے صدر بنے ہوئے۔انہوں نے چار مارچ 1924 کو ترکیہ میں خلافت کے خاتمے کا بھی اعلان کیا تھا۔

اسی سال اپریل 1924 میں جمہوریہ ترکیہ کا پہلا آئین بنایا گیا تھا جس میں اسلام کو ریاستی مذہب تسلیم کیا گیا تھا لیکن 1928 میں یہ شق آئین سے ختم کر دی گئی تھی۔ اگلی تین دہائیوں تک یہی ملک کا آئین رہا۔

بعد ازاں 1960 میں ملک میں فوجی بغاوت ہوئی تو 1961 میں نیا آئین بنایا گیا اور انتخابات کے بعد اقتدار منتخب نمائندوں کے حوالے کر دیا گیا۔ البتہ اگلے چار برس تک حکومتی امور میں فوجی مداخلت موجود رہی۔

اسی طرح 1980 میں دوسری بار پھر فوجی بغاوت ہوئی جس کے دو برس بعد ملک کا نیا آئین بنایا گیا۔ یہی آئین اس وقت ترکیہ میں نافذ ہے۔ اس آئین میں 19 ترامیم ہو چکی ہیں جس میں آخری بار ترامیم 2017 میں ہوئی تھی۔ جس میں عام شہریوں کے حقوق میں اضافہ اور فوج کے اختیارات میں کمی کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ یہ ترامیم 2016 میں فوج کی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سامنے آئی تھی۔

اس آئین میں 2017 میں ترمیم کے ذریعے ملک میں وزیرِ اعظم کے عہدے کا خاتمہ کرکے اختیارات صدر کو دیے گئے جب کہ صدر کے اختیارات میں بھی اضافہ کیا گیا تھا۔

قبل ازیں صدر کا عہدہ علامتی ہوتا تھا جب کہ اختیارات وزیرِ اعظم کے پاس ہوتے تھے۔

(اس خبر کے لیے کچھ معلومات پریذیڈنسی آف دی ری پبلک آف ترکیہ کی اشاعت سے لی گئیں ہیں)

XS
SM
MD
LG