وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر نے تصدیق کی ہے کہ کرونا وائرس میں مبتلا امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اب دوسروں میں وائرس پھیلنے کا خدشہ ختم ہو گیا ہے جس کے بعد اُنہیں آئسولیشن ختم کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر شان کونلی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ ہفتے کی صبح صدر کا دوبارہ کرونا ٹیسٹ کیا گیا جس کے بعد یہ پتا چلا کہ اب صدر کسی دوسرے میں وائرس کی منتقلی کا باعث نہیں بن سکتے اور وہ احتیاط کے ساتھ اب آئسولیشن بھی ختم کر سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صدر ٹرمپ کو بخار نہیں ہوا جب کہ کرونا کی دیگر علامات بھی نہیں ہیں۔ تاہم ڈاکٹرز نے یہ تصدیق نہیں کی کہ صدر ٹرمپ کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا ہے یا نہیں۔
ڈاکٹر شان کونلی کے بیان سے قبل صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اپنے حامیوں سے خطاب بھی کیا۔ کرونا میں مبتلا ہونے کے بعد اس تقریب کو صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کا دوبارہ آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔
امن و امان کے حوالے سے پرامن مظاہرے کے سلسلے میں منعقدہ تقریب کا اہتمام 'بلیگزٹ فاؤنڈیشن' نے کیا جس میں لاطینی اور سیاہ فام افراد کی اکثریت نے شرکت کی۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی بالکونی سے مجمعے سے خطاب سے قبل اپنا ماسک اُتار دیا۔ صدر کہا کہ اب وہ بہت بہتر محسوس کر رہے ہیں اور اُن کی صحت کے حوالے سے فکر مند رہنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
صدر نے دعویٰ کیا کہ وبا اب غائب ہو رہی ہے اور بہت جلد ریکارڈ وقت میں اس کی ویکسین بھی دستیاب ہو گی۔
تقریب میں شریک تمام افراد کو ماسک پہن کر آنے کی ہدایت کی گئی تھی جب کہ اُن کا درجہ حرارت چیک کرنے کے علاوہ اُنہیں سماجی فاصلہ اختیار کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔
تاہم خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اگرچہ زیادہ تر افراد نے ماسک پہن رکھے تھے، تقریب کے دوران سماجی فاصلے اختیار کرنے کی پابندی پر مکمل طور پر عمل نہیں ہوا۔
صدر ٹرمپ نے اس سے قبل 26 ستمبر کو تقریب سے خطاب کیا تھا جب اُنہوں نے ایمی کونی بیرٹ کو سپریم کورٹ کی خالی نشست پربطور جج نامزد کیا تھا۔ مذکورہ تقریب میں لگ بھگ 200 افراد نے شرکت کی تھی اور کئی افراد نے ماسک نہیں پہنے تھے۔
بعدازاں اس ایونٹ کو 'سپر اسپریڈر' یعنی کرونا کے پھیلاؤ کا باعث بننی والی تقریب قرار دیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ہونے والی اس تقریب کے بعد صدر ٹرمپ اُن کی اہلیہ ملانیا ٹرمپ سمیت لگ بھگ دو درجن سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ امریکہ میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی ماسک اور سماجی فاصلوں کے بغیر وائٹ ہاؤس میں تقریبات کے اہتمام سے گریز کی تجویز دیتے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے ڈاکٹرز نے بتایا تھا کہ صدر میں کرونا وبا کی علامات یکم اکتوبر کو ظاہر ہونا شروع ہوئیں۔ تاہم وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر شان کونلی نے جمعرات کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ صدر کی صحت بہتر ہے، اُن کی بیماری کم ہو رہی ہے اور وہ ہفتے سے تقریبات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
امریکہ میں صحت کے نگران ادارے 'سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول' (سی ڈی سی) کے مطابق کرونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کو ماسک پہننے اور سماجی فاصلے برقرار رکھنے چاہئیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے دو اکتوبر کو اپنے ایک ٹوئٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ وہ اور خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ کرونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔ اسی روز صدر ٹرمپ کو بخار کی شدت میں اضافے کے بعد اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ ایسے وقت میں کرونا کا شکار ہوئے ہیں جب وہ انتخابی مہم کے سلسلے میں مختلف ریاستوں کا دورہ کر رہے تھے۔
ادھر صدر ٹرمپ کے مخالف اُمیدوار جو بائیڈن اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں ریاست پینسلوینیا میں ہیں۔ وہ 2016 کے بعد ریاست کا دورہ کرنے والے پہلے صدارتی اُمیدوار ہیں۔
ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدارتی مہم کے مطابق جو بائیڈن ریاست پینسلوینیا میں کاروباری شخصیات، محنت کش تنظیموں اور کمیونٹی کے دیگر افراد سے ملاقاتیں کریں۔
ڈیمو کریٹک پارٹی کے مطابق کرونا وبا کے باعث جو بائیڈن کسی بڑے عوامی اجتماع سے خطاب نہیں کریں گے۔