پاکستان کے شہر لاہور کے تاریخی شالا مار باغ کے قریب واقع گلابی باغ اور مقبرہ دائی انگہ ایک خاص تاریخ رکھتے ہیں۔ گلابی باغ سے چند قدم شمال کی طرف دایہ انگہ کی قبر ہے جو مغل بادشاہ شاہ جہاں کی دایہ تھیں۔ دائی انگہ کا اصل نام زیب النسا تھا اور مغل بادشاہ شاہ جہاں کے عہد میں ان کا بڑا عروج رہا ہے۔ موجودہ دور میں باغ اور مقبرہ دو الگ الگ اداروں کی تحویل میں ہیں یعنی باغ کی تزئین و آرائش پاکستان اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کی ذمہ داری ہے تو مقبرے کی عمارت کی مرمت و بحالی محکمۂ آثار قدیمہ کے سُپرد ہے۔
لاہور: گلابی باغ کے حصار میں دائی انگہ کا مقبرہ

5
لاہور ریلوے اسٹیشن کے پاس دائی انگہ کے نام سے ہی ایک مسجد بھی موجود ہے۔

6
مقبرے کی مربع نما بارہ دری کے اندر دو قبریں موجود ہیں جن میں سے ایک دائی انگہ کی ہے جب کہ دوسری کے بارے لاہور کی تاریخ خاموش ہے۔

7
تاریخ دانوں کے مطابق کسی زمانے میں قبریں سنگ مرمر سے تیار کی گئی تھیں لیکن اب صرف قبروں کا نشان ہی باقی ہے۔

8
محکمہ آثار قدیمہ مٹے نقوش پر وقتاً فوقتاً نئے رنگ کراتا رہتا ہے۔