رسائی کے لنکس

تاریخ میں پہلی مرتبہ تمباکو نوشی کی شرح میں کمی ریکارڈ: رپورٹ


تمباکو کے استعمال پر یہ نئی رپورٹ عوامی صحت سےمتعلق مہم چلانے والے ایک گروپ 'ٹوباکو ایٹلس' اور امریکہ کے ماہرین تعلیم کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔
تمباکو کے استعمال پر یہ نئی رپورٹ عوامی صحت سےمتعلق مہم چلانے والے ایک گروپ 'ٹوباکو ایٹلس' اور امریکہ کے ماہرین تعلیم کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

تمباکو کے استعمال پر سامنے آنے والی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر تمباکونوشی کی شرح میں کمی دیکھی گئی ہے۔ جب کہ کئی ممالک کے نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

تمباکو کے استعمال پر یہ نئی رپورٹ عوامی صحت سےمتعلق مہم چلانے والے ایک گروپ 'ٹوبیکو ایٹلس' اور امریکی ماہرین کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ٹوبیکو ایٹلس کی رپورٹ میں اگرچہ مصنفین نے تمباکونوشی کی شرح میں کمی کی نشاندہی کی ہے۔ لیکن جن ممالک کا سروے کیا گیا ان میں سے تقریباً آدھے ممالک کے نوجوانوں میں تمباکو کا استعمال بڑھا ہے۔ اس کے علاوہ دنیا کے بعض خطوں میں بھی تمباکونوشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

شکاگو کی یونیورسٹی آف الی نوائے کی وائٹل اسٹریٹجیز اور ٹوبیکونومکس ٹیم کی رپورٹ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں تمباکونوشی کرنے والوں کی تعداد ایک ارب 10 کروڑ ہےجب کہ 20 کروڑ سے زائد لوگ تمباکو کی دیگر مصنوعات بھی استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2019 میں تمباکونوشی کی شرح 2007 کے 22.6 فی صد سے کم ہو کر 19.6 فی صد تک آ گئی ہے۔ جو سال 2002 میں اس رپورٹ کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افریقہ، مشرقی بحیرۂ روم اور مغربی بحرالکاہل کے علاقوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ متعدد علاقوں میں تمباکونوشی کرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس کے علاوہ افریقہ کے کم از کم 10 ممالک میں بالغوں کے ساتھ ساتھ کم عمر افراد میں بھی اس کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سال 2019 میں تمباکو کے استعمال کی وجہ سے دنیا بھر میں تقریباً 87 لاکھ افراد کی اموات ہوئیں۔ اگرچہ نصف سے زیادہ اموات زیادہ آمدنی والے ممالک میں ہوئیں لیکن اگر کم آمدنی والے علاقوں میں سگریٹ کا استعمال بڑھتا رہا تو یہ تعداد تبدیل ہو سکتی ہے۔

اس رپورٹ کے مصنف اور یونیورسٹی آف الی نوائے کے صحت عامہ کے پروفیسر جیفری ڈراپ کا کہنا ہے یہ صنعت اب بھی ابھرتی ہوئی معیشتوں پر ایسے طریقوں سے اثرانداز ہو رہی ہے جو ایک نسل یا اس سے زیادہ کے لیے نقصان دہ ہو گی۔

پاکستان میں ای سگریٹ کے مضر اثرات سے اگاہی کی ضرورت!
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:49 0:00

انہوں نے کہا کہ متعدد ممالک میں بچوں کو بھی ہدف بنایا جا رہا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ 135 ممالک کے سروے میں سے 63 میں 13 سے 15 سال کی عمر کے نوعمر افراد میں تمباکونوشی بڑھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس عمر کے گروپ میں تقریباً پانچ کروڑ، لڑکے اور لڑکیاں دونوں تمباکو کی مصنوعات استعمال کر رہے ہیں۔ اور ای سیگریٹ اور فلیورڈ مصنوعات جیسی نئی مصنوعات کے اثرات کو ابھی مکمل طور پر سمجھا نہیں گیا ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمباکو انڈسٹری امریکہ میں سیاہ فام لوگوں کو مینتھول سگریٹ کی پروموشن کے ذریعے ہدف بنا رہی ہے۔ ساتھ ہی مصنف نے رپورٹ میں امریکہ کے خوراک اور ادویات کی انتظامیہ کے اس منصوبے کی حمایت کی جس میں اس سگریٹ کی فروخت پر پابندی کا کہا گیا ہے۔

پاکستان میں تمباکو نوشی کی صورت حال

سن 1920 میں قائم ہونے والے تب دق اور پھیپھٹروں کے امراض کی روک تھام سے متعلق ایک بین الاقوامی ادارے ’دی یونین‘ کی 2020 کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی تعداد دو کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ ہے۔

بتیس فی صد مرد اور 6 فی صد خواتین سگریٹ یا حقے یا کسی اور صورت میں تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں تمباکو کی مصنوعات مثلاً پان، گٹکا، اور نسوار کا ستعمال بھی بہت عام ہے۔

رپورٹ کے مطابق 13 سے 15 سال کی عمروں کو نوعمر ہر چار میں سے ایک فرد تمباکو نہ پینے کے باوجود کسی دوسرے شخص کی تمباکو نوشی کے مضرصحت دھوئیں کا نشانہ بنتا ہے۔

دی یونین کے مطابق پاکستان میں مردوں کی کل اموات کے 15 فی صد اور خواتین کی ایک فی صد اموات کا تعلق براہ راست یا بالواسطہ طور پر تمباکو نوشی سے منسلک امراض سے ہوتا ہے۔

اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG