افغان حکام کا کہنا ہے کہ تخریب کاروں نے ملک کے مشرقی اور مغربی صوبوں میں سیکیورٹی فورسز اور سرکاری عمارتوں پر خود کش حملے کئے ہیں جن میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق مغربی صوبے فاراہ میں آج منگل کے روز سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے 11 مسافر ہلاک اور 40 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
صوبائی حکومت کے ترجمان نصر مہری نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اس حملے کا شکار ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ طالبان تخریب کاروں نے یہ بم صوبے کے ضلع بالا بولوک میں نصب کیا تھا جس کا مقصد افغان سیکیورٹی فورسز کو ہدف بنانا تھا۔
اس دھماکے کی ذمہ دری ابھی کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔
اس واقعے کے چند گھنٹے بعد بھاری اسلحے سے لیس خود کش بمبار افراد کے ایک گروپ نےننگرہار صوبے کے دارالحکومت جلال آباد میں مہاجرین کے دفتر کی عمارت پر حملہ کر کے کم سے کم دس افراد کو زخمی کر دیا۔
صوبائی حکومت کے ترجمان عطاءاللہ کھوگیانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حملے کا آغاز اُس وقت ہوا جب ایک خود کش بمبار نے عمارت کے صدر دروازے کے قریب خود کو دھماکے سے اُڑا دیا تاکہ دیگر حملہ آور عمارت پر دھاوا بول سکیں۔ اُس وقت عمارت کے اندر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس جاری تھا۔
افغان سیکیورٹی فورسز نے واقعے کے فوراً بعد عمارت کو گھیرے میں لے لیا اور اور حملہ آوروں کے ساتھ گولیوں کا تبادلہ شروع ہو گیا۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے جس کے بعد اس شبہے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ یہ حملہ ممکنہ طور پر داعش کی طرف سے کیا گیا ہے۔ داعش نے گزشتہ ماہ کے دوران ننگرہار میں ہونے والے بیشتر حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جن میں ایک سکول کے تین محافظوں کے سرقلم کرنے اور خود کش حملے کا ایک واقعہ شامل ہے جس میں سکھ اقلیتی ارکان سمیت 19 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔