رسائی کے لنکس

دس انتہائی پسندیدہ کام، مگر لوگ نہیں کرتے


ہمیں بہت سی چیزیں اچھی لگتی ہیں۔ انہیں اپنانے سے ہماری زندگی تبدیل ہو سکتی ہے۔ لیکن، دلچسپ بات یہ ہے ہم دوسروں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ یہ کریں، لیکن ہم خود نہیں کرتے۔ ہم نے ان میں سے دس ایسی چیزوں کا انتخاب کیا ہے، جنہیں اپنانے سے آپ ایک پسندیدہ شخصیت کے مالک بن سکتے ہیں۔

یہ بہت سادہ سے کام ہیں، جن کے لیے آپ کو کچھ نہیں کرنا۔ صرف اپنی سوچ اور اپنے رویئے میں تبدیلی کرنی ہے۔ یہ اس لیے بھی آسان ہے کیونکہ ہم آپ کو جو کچھ بتانے والے ہیں، وہ آپ کو پہلے سے ہی معلوم ہیں اور آپ کو یہ بھی پتا ہے کہ اچھی چیزیں ہیں۔

دوسروں کو الزام نہ دیں

لوگ غلطیاں کرتے ہیں، چاہے وہ آپ کے دوست ہوں، رشتے دار ہوں، ملازم ہوں، یا کوئی بھی ایسا شخص ہو جس سے آپ کو کام پڑا اور وہ آپ کی توقع پر پورا نہ اترا ہو۔ کسی کو اس کی غلطی پر قصوروار ٹھہرانا بہت آسان ہے۔

لیکن انہیں کچھ کہنے سے پہلے لمحہ بھر کے لیے یہ ضرور سوچیں کہ کہیں اس غلطی میں اپ بھی تو شریک نہیں ہیں، کیونکہ کسی سے اس کی اہلیت اور صلاحیت سے زیادہ توقع وابستہ کرنا بھی تو غلطی ہو سکتی ہے۔ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ آپ نے اسے اس ذمہ داری کے لیے اتنا وقت نہ دیا ہو جتنا اسے درکار تھا۔ اور کچھ ایسے حالات بھی رکاوٹ بن سکتے ہیں جن کا آپ کو علم ہی نہ ہو۔

یہ سوچ آپ کو دوسروں پر الزام دھرنے سے باز رکھ سکتی ہے۔

اپنی طاقت و اختیار کے استعمال میں احتیاط

عموماً یہ دیکھنے میں آیا ہے جس شخص کو کچھ طاقت اور اختیار مل جائے تو وہ اس کا بے دریغ استعمال کرتا ہے، چاہے وہ باس ہو، کسی کاروبار کا مالک ہو، یا کچھ اور ہو۔ اس کے لیے وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ گھوڑے کو بھگانے کے لیے چابک دکھانا ضروری ہوتا ہے۔

ممکن ہے کہ وقتی طور پر کچھ فائدہ ہوتا ہو، لیکن اس سے لوگوں کے دلوں میں نفرت اور ناپسندیدگی جگہ بنا لیتی ہے جو بہر طور نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

اگر آپ دیرپا کامیابی چاہتے ہیں تو آپ لوگوں کو اپنا گرویدہ بنائیں تاکہ وہ آپ کی محبت میں کام کریں۔

دوسروں کو متاثر کرنے سے اجتناب کریں

بعض لوگ اپنے قیمتی لباس، گاڑی، بنگلہ، حیثیت، لیاقت اور کامیابیوں کا بار بار اظہار کر کے دوسروں کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یقیناً یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں بہت سے لوگ پسند کرتے ہیں۔ لیکن، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ ان چیزوں کی وجہ سے آپ کو بھی پسند کریں گے۔

ٹپ ٹاپ، نمود و نمائش اور ظاہر داری کا حقیقی تعلقات میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔ اگر آپ دوسروں کے دل میں اپنے لیے جگہ بنانا چاہتے ہیں تو ان سے، ان کی سطح پر آ کر بات کریں۔ ان سے برابری کی سطح پر تعلقات بنائیں۔ اس سے انہیں خوشی ملے گی۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ اس وقت خوش ہوتا ہے جب اسے یہ محسوس ہو کہ اس کی وجہ سے دوسرے کو خوشی ملی ہے۔

کسی چیز کو اپنا روگ نہ بنائیں

کچھ لوگ اپنے مقام، اپنے مرتبے یا اپنے پاس موجود چیزوں کو بہت اہم سمجھتے ہوئے اس خوف میں مبتلا رہتے ہیں کہ کہیں وہ ان سے چھن نہ جائے۔ وہ ہر وقت اسے بچانے کی تگ و دو میں لگے رہتے ہیں۔ کچھ ہو جانے کا انجانا خوف انہیں ہر وقت پریشان رہتا ہے۔

یہ ایک ایسی کیفیت ہے کہ آپ اپنی پسندیدہ چیز کو اپنے پاس رکھ کر بھی خوش نہیں ہوتے۔ اگر وہ چیز آپ کو خوشی نہیں دے رہی تو پھر آپ اس کی اتنی فکر کیوں کرتے ہیں۔

کیا یہ بہتر نہیں ہو گا کہ آپ اس کے لیے پریشان ہونے کی بجائے کسی اور چیز کا سوچیں اور اسے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اگر وہ نہ بھی ملے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ کوشش آپ کو نہ صرف انجانے خوف سے بچائے رکھے گی بلکہ آپ کو ایک اور طرح کا سرور ملے گا جس کا تعلق کوشش و جستجو سے ہوتا ہے۔

دوسرے کی بات نہ کاٹیں

اکثر لوگوں کی یہ عادت ہے کہ جب کوئی بات کر رہا ہوتا ہے کہ وہ اسے درمیان میں ٹوک کر خود بولنا شروع کر دیتے ہیں، جس سے عموماً یہ تاثر ملتا ہے کہ آپ جانتے ہیں کہ وہ کیا کہنے والا ہے، یا یہ کہ آپ کے خیال میں اس کی بات سننے لے لائق نہیں ہے، یا یہ کہہ آپ کی معلومات اس سے زیادہ ٹھوس اور مستند ہے اور آپ اسے سننے کی بجائے اپنا مؤقف منوانا چاہتے ہیں۔

ممکن ہے کہ آپ کا مخاطب بحث مباحثے میں پڑنے کی بجائے ہوں ہاں کر کے چپ ہو جاتا ہو۔ لیکن اکثر صورتوں میں وہ آپ کے اس طرز عمل کو ناپسند کر رہا ہوتا ہے اور آپ اسے قائل نہیں کر رہے ہوتے بلکہ اس کے دل سے اتر رہے ہوتے ہیں۔

اگر آپ دلوں میں رہنا چاہتے ہیں تو ان کی بات توجہ سے سنیں۔ ان سے سوال کریں تاکہ انہیں یہ احساس ہو کہ آپ ان کی بات پر دھیان دے رہے ہیں۔ وہ اس سے خوش ہوں گے۔ یہ وہ خوشی ہے جو پائیدار تعلقات کی بنیاد رکھتی ہے۔

ہر وقت کا رونا دھونا بند کریں

مسائل اور پریشانیوں کا سامنا کسے نہیں ہوتا۔ لیکن ہر وقت ان کا ذکر کرنے اور رونے دھونے سے وہ کم نہیں ہوتیں اور نہ ہی حالات میں بہتری آتی ہے۔

آپ بھلے دنیا بھر کو اپنی پریشانیوں کا بتاتے پھریں، کسی کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں۔ کچھ لوگ رسماً ہمدردی کے چند بول کہہ دیں گے، لیکن وہ آپ کے مسائل کا حل نہیں، اس سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔

اگر آپ واقعی اپنی پریشانیوں سے چھٹکارہ پانا اور اپنے مسائل سے نکلنا چاہتے ہیں تو رونا دھونا اور اپنی پریشانیوں کی تشہیر بند کرکے سنجیدگی سے یہ سوچیں کہ چیزوں کو بہتر کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ جب آپ سنجیدگی اختیار کریں گے تو راہیں نکلنا شروع ہو جائیں گی۔

دوسروں پر تنقید سے گریز کریں

ہو سکتا ہے کہ آپ بہت پڑھے لکھے ہوں۔ بہت تجربہ کار ہوں۔ آپ کے دنیا دیکھی ہوئی ہو۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ آپ دوسروں سے بہتر ہیں ۔یہ آپ کی شخصیت کا وصف اور خوبی ہو سکتی ہے۔ اس کا تعلق صرف آپ کی اپنی ذات سے ہے۔ یہ مت بھولیں کہ آپ جیسی یا اس سے مختلف خوبیاں دوسروں کی شخصیت میں بھی ہوں گی۔ ممکن ہے کہ وہ بھی اپنی ان خوبیوں پر اتراتے ہوں۔ لیکن، خود کو دوسروں سے برتر سمجھنا کسی طور پسندیدہ نہیں ہے۔

کسی کو یہ اچھا نہیں لگتا کہ کوئی خود کو برتر سمجھتے ہوئے اس کی خامیاں ڈھونڈے، اس کی غلطیوں کی نشان دہی کرے اور اسے تنقید کا نشانہ بنائے۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو یقین مانیئے کہ آپ تیزی سے تنہا ہوتے جا رہے ہیں۔ اگر آپ میں دوسرے پر نکتہ چینی کی عادت ہے تو جتنی جلد ممکن ہو اس سے چھٹکارہ پانے کی کوشش کریں۔

ماضی میں رہنا چھوڑیں

ماضی چاہے جیسا بھی ہو اس کا اپنا ایک حسن ہے۔ لیکن ماضی، ماضی میں رہنے کے لیے نہیں ہے۔ ماضی سیکھنے کے لیے ہے۔ ان غلطیوں سے جو ماضی میں ہوئیں۔

ماضی کو اس لیے یاد کرنا چاہئے تاکہ اس دور میں کیے گئے تجربات کے دوران جو غلطیاں ہوئیں تھیں، مستقبل میں ان سے بچا جائے۔ ماضی ایک مشعل کی طرح ہے جو ہمارے مستقبل کی راہیں روشن کرتا ہے۔

کامیاب انسان بننے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ماضی میں رہنے کی بجائے مستقبل میں جھانکتے ہوئے زمانہ حال میں اپنے قدم آگے بڑھائیں۔

ناکامی کے خوف سے نکلیں

اکثر لوگوں کا مسئلہ یہ ہے کہ جب وہ کوئی نیا کام شروع کرنا چاہتے ہیں تو انہیں یہ خوف لاحق ہو جاتا ہے کہ کہیں کچھ ایسا ویسا نہ ہو جائے۔ کہیں انہیں ناکامی کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے کیونکہ بہت سی ان دیکھی چیزوں پر انسان کا اختیار نہیں ہے۔

آپ جب بھی کوئی نیا قدم اٹھاتے ہیں تو کامیابی اور ناکامی دونوں ہی امکان موجود ہوتے ہیں۔ لیکن، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ آپ کے حصے میں ناکامی آئے گی۔ امریکہ میں ہر سال ہزاروں نئے کاروبار شروع کیے جاتے ہیں۔ لیکن ان کی کامیابی کی شرح صرف دو فی صد ہوتی ہے اور 98 فی صد کاروبار پہلے دو برسوں کے دوران بند ہو جاتے ہیں۔ اس سے یہ نتیجہ نہیں نکلتا ہے کہ کاروبار شروع ہی نہ کیا جائے بلکہ یہ سبق ملتا ہے کہ اس ٹھوس منصوبہ بندی اور ریسرچ کو پیش نظر رکھا جائے جسے کامیاب ہونے والے کاروباروں نے اختیار کی تھی۔

خود کو ناکامی کے خوف سے باہر نکالیں۔ اپنا ہوم ورک مکمل کر کے مناسب وقت کا انتظار کریں اور جب وہ وقت آئے تو پھر ہچکچائیں نہیں بلکہ قدم آگے بڑھائیں۔ چاہے وہ کاروبار ہو، یا نئی ملازمت ہو، یا کچھ اور ہو، پہلا قدم اٹھائے بغیر آگے نہیں جا سکتے۔

ناکامی سے کیا ڈرنا۔ ہر ناکامی کے اندر سے ہی کامیابی کے نئے راستے نکلتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG