رسائی کے لنکس

طالبان کا روسی اورایرانی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری کنسورشیم کا قیام


 2017 میں پاکستان کے درہ خیبر کے راستے افغانستان سامان لے جانے والے ٹرکوں کی ایک تصویر ۔فائل فوٹو
2017 میں پاکستان کے درہ خیبر کے راستے افغانستان سامان لے جانے والے ٹرکوں کی ایک تصویر ۔فائل فوٹو

افغانستان میں طالبان قیادت والی انتظامیہ نے ایک سرمایہ کاری کنسورشیم قائم کیا ہے جس میں پاکستان، روس اور ایران کی کچھ کمپنیاں بھی شامل ہیں ۔ طالبان حکومت کے تجارت کے نگران وزیرنو رالدین عزیزی نے بتایا کہ اس کا مقصد سرمایہ کاری کا ایک ایسا منصوبہ تیار کرنا ہے جس کی بنیاد بجلی، کان کنی اور انفرا سٹرکچر پر ہو گی ۔

اس کنسورشیم میں افغانستان کے14 کاروباری افراد بھی شامل ہیں اور اس سلسلے میں متعلقہ وزارت نے افہام وتفہیم کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

کامرس کے وزیر نورالدین عزیزی نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ اس منصوبے کے تحت غیرملکی کمپنیاں اپنے خصوصی نمائندوں کو کابل بھیجیں گی اور وہ ایک ارب ڈالر مالیت تک کے پراجیکٹس کا جائزہ لیں گے۔

2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچا ہے کیونکہ عالمی برادری نے بیشتر ترقیاتی فنڈز روک دیے ہیں اور بینکنگ سیکٹر پر پابندیاں عائد کی ہیں ۔اس کے علاوہ اسلامک سٹیٹ یا داعش گروپ کی جانب سےغیر ملکی اہداف پر حملوں کے ایک سلسلے نے سرمایہ کاروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

سیکیورٹی پر خصوصی توجہ

عزیزی نے کہا ہے کہ طالبان انتظامیہ متعدد طویل مدتی کاروباری منصوبے شروع کرنے پر توجہ دے رہی ہےاور ان میں کنسورشیم اور خصوصی اقتصادی زونز بنانا بھی شامل ہے۔

انتطامیہ سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے بھی کوشاں ہے۔ کابینہ کے اجلاسوں میں سیکیورٹی امور پر بہت تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کمیشنز بھی تشکیل کیے گئے ہیں اور (عسکریت پسندوں ) کے خفیہ ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا گیا ہے ۔

عزیزی کا کہنا تھا کہ طالبان انتظامیہ سلامتی کو یقینی بنائے گی اور سیکیورٹی کے شعبے میں نجی شعبے کی مدد کرے گی۔

کان کنی ، بجلی اور ممکنہ طور پر ایک سرنگ کی تعمیر

کامرس کے وزیر نورالدین عزیزی نے کہا کہ کنسورشیم کان کنی اور بجلی کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ درہ سالانگ میں ایک سرنگ کی تعمیر کا بھی جائزہ لے رہا ہے ۔یہ سرنگ افغانستان کے شمالی حصے کو باقی ملک کے ساتھ منسلک کرے گی۔

ایک اور منصوبے کے تحت شمالی صوبے پنجشیر سے پانی دارالحکومت کو فراہم کیا جائے گااور مغربی صوبے ہرات سے کابل تک ایک شاہراہ بنائی جائے گی۔

وزیر عزیزی نے کہا کہ طالبان انتظامیہ خصوصی اقتصادی زونز کی تشکیل کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اسے امید ہے کہ ان کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کیا جا سکے گا ۔ ان کی وزارت نے غیر ملکی اڈوں کو ان اقتصادی زونز میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کرنے میں مدد دی ہےاور مختلف وزارتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک بورڈ بھی قائم کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے اس بارے میں یہ کہتے ہوئے وضاحت کرنے سے انکار کیا کہ دوسری وزارتوں اور سینئر قیادت کے ساتھ اس سلسلے کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جارہی ہے ۔

روس کے ساتھ گزشتہ برس کیے گئے ایک بڑے معاہدے کے تحت تیل، گیس اور گندم کی فراہمی شروع ہو گئی ہے جس کے لیے پابندیوں کے باوجود بینکنگ چینلز سے ادائیگی کی گئی ہے۔

انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کن بینکوں نے اس ادائیگی کے لیے معاونت کی ہے۔

اس رپورٹ میں شامل کچھ تفصیلات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG