شام میں القاعدہ سے منسلک ایک سینیئر باغی کمانڈر ابو خالد الصوری ایک خودکش حملے میں کم از کم چھ دیگر ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گئے۔
یہ حملہ اتوار کی شب شام کے شہر حلب میں جنگجو گروپ احرار الاشام کے صدر دفتر پر کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ آور نے احرار کے دفتر میں گھس کر یہ کارروائی کی۔
آبزرویٹری سیئرین ہیومین رائٹس گروپ کے مطابق یہ حملہ بظاہر اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیئریا (آئی ایس آئی ای) نے کیا۔
برطانیہ میں قائم آبزرویٹری سیئرین ہیومین رائٹس گروپ کے مطابق خالد الصوری عراق اور افغانستان میں لڑائی میں بھی شامل رہا اور وہ القاعدہ کے سینیئر کمانڈروں کے انتہائی قریبی معاونین میں تھا۔
خالد الصوری کی ہلاکت سے یہ خدشہ ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف لڑائی میں مصروف باغی گروپوں کے آپس میں جھگڑوں میں مزید شدت آ سکتی ہے۔
باغی گروپوں کی آپس میں لڑائی کے باعث حالیہ مہینوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق شام میں جاری لڑائی میں ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور نوے لاکھ متاثر ہوئے جن میں سے ایک بڑی تعداد پڑوسی ممالک میں مہاجرین کے طور پر زندگی گزارنے پر مجبورہے۔
یہ حملہ اتوار کی شب شام کے شہر حلب میں جنگجو گروپ احرار الاشام کے صدر دفتر پر کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ آور نے احرار کے دفتر میں گھس کر یہ کارروائی کی۔
آبزرویٹری سیئرین ہیومین رائٹس گروپ کے مطابق یہ حملہ بظاہر اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیئریا (آئی ایس آئی ای) نے کیا۔
برطانیہ میں قائم آبزرویٹری سیئرین ہیومین رائٹس گروپ کے مطابق خالد الصوری عراق اور افغانستان میں لڑائی میں بھی شامل رہا اور وہ القاعدہ کے سینیئر کمانڈروں کے انتہائی قریبی معاونین میں تھا۔
خالد الصوری کی ہلاکت سے یہ خدشہ ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف لڑائی میں مصروف باغی گروپوں کے آپس میں جھگڑوں میں مزید شدت آ سکتی ہے۔
باغی گروپوں کی آپس میں لڑائی کے باعث حالیہ مہینوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق شام میں جاری لڑائی میں ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور نوے لاکھ متاثر ہوئے جن میں سے ایک بڑی تعداد پڑوسی ممالک میں مہاجرین کے طور پر زندگی گزارنے پر مجبورہے۔