شام کے باغیوں نے دمشق کے شمال مشرقی علاقے کو ہفتے کے روز خالی کرنا شروع کر دیا ہے اور وہ ملک کے شما ل کی جانب جا رہے ہیں۔
سرکاری ٹیلی وژن اور باغیوں کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ حکومت اور ان کے درمیاں ہتھیار ڈالنے کا ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جو شام کے صدر بشار الاسد کی ایک اور فتح ہے۔
اس انخلا کے بعد دمشق سے تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع مشرقی القلمون کا کنٹرول ریاست کے ہاتھ میں آ جائے گا۔
صدر اسد، جنہیں روس اور ایران کی مدد حاصل ہے، دمشق کے نزدیک موجود بچے کچے باغیوں کا صفایا کرنا چاہتے ہیں تاکہ غوطہ میں باغیوں کو شکست دینے سے شروع ہونے والے سلسلے کو قائم رکھا جا سکے۔
غوطہ کا شمار دار الحکومت کے نزدیک باغیوں کے ایک مضبوط ٹھکانے کے طور پر کیا جاتا تھا۔
شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے کہا ہے کہ باغی جنگجو اور ان کے خاندانوں کو القلمون سے ادلیب اور جرابلس بھیجا جائے گا۔ یہ علاقے ترکی کی سرحد کے قریب ہیں اور ابھی تک باغیوں کے کنٹرول میں ہیں۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز 3200 باغیوں اور ان کے خاندانوں کو بھیجا جا رہا ہے۔
القلمون میں باغیوں کے ایک ترجمان نے بتایا کہ وہ روس کی جانب سے گولہ باری میں شدت آنے کے بعد معاہدے پر رضامند ہوئے ہیں۔ ہفتے کے شروع میں ہونے والی گولہ باری سے چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق باغیوں کے انخلا کا آغاز دس بسوں پر مشتمل ایک قافلے سے ہوا جو شمال کی جانب سفر کر رہا تھا۔