اقوام متحدہ نے جمعے کے روز کہا ہے کہ لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے داعش کے آخری ٹھکانے بغور سے شمال مشرقی شام میں واقع پناہ گزین کیمپ الھول کی جانب بھاگ رہے ہیں۔ اس کوشش میں اب تک کم ازکم 84 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو تہائی تعداد بچوں کی ہے۔
امریکہ کی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز ( ایس ڈی ایف) گزشتہ کئی ہفتوں سے داعش کو اپنے زیر قبضہ آخری علاقے سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں جو عراقی سرحد کے قریب بغوز نامی ایک گاؤں تک سمٹ چکا ہے۔ ایس ڈی ایف کی فوجی کارروائیاں علاقے سے ہزاروں عام شہریوں کے انخلا کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں۔
اقوام متحدہ نے دیر الزور صوبے کے دیہی علاقے میں واقع داعش کے آخری گڑھ بغور قصبے سے جان بچا کر فرار ہونے والے ہزاروں افراد کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی امور سے متعلق ترجمان جینس لاکرے نے میڈیا کو بتایا ہے کہ شمال مشرقی صوبےحسکا میں واقع الھول کیمپ میں اس وقت کم ازکم 45 ہزار افراد موجود ہیں جن میں سے 13 ہزار افراد پچھلے ہفتے دیرالزور سے بھاگ کر وہاں پہنچے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دیرالزور سے آنے والوں کی اکثریت ان لوگوں کی ہے، جو تھک چکے ہیں، بھوکے اور بیمار ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر دس افراد میں سے نو بچے اور خواتین ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کیمپ تک پہنچنے کا سفر بہت لمبا، کٹھن اور تھکا دینے والا ہے۔ اس وقت تک کی اطلاعات کے مطابق 84 سے زیادہ افراد سفر کے دوران ہی ہلاک ہو گئے، جن میں سے دو تہائی پانچ سال سے کم عمر بچے تھے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے بتایا کہ 175 بچوں کو اسپتال داخل کرا دیا گیا ہے جن میں غذائیت کی شدید کمی ہے۔ یہ صورت حال بیماری کی طرح زندگی کے لیے خطرہ ہے۔