بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے گرمائی صدر مقام سرینگر کی شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے پر زبّروَن پہاڑی کے دامن میں واقع ایشیاء کا سب سے بڑا باغِ گُلِ لالہ یا ٹیولِپ گارڈن ایک مرتبہ پھر سیاحوں کی خاص توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ روزانہ ہزاروں سیاح اور مقامی باشندے باغ کی سیر کرنے آتے ہیں۔
کئی سیاحوں کو باغ میں سیلفی لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ دِلّی کی ایک خاتون سیاح مِس شہلا نے کہا ۔"بہت ہی خوبصورت ہے۔ زندگی میں پہلی بار یہ نظارہ دیکھ رہی ہوں۔ مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے۔۔اتنے سارے گلِ لالہ ایک ساتھ"-
باغ میں اس وقت پچاس سے زائداقسام کے بارہ لاکھ25 ہزارگل لالہ پورے جوبن پر ہیں اورآیندہ پندرہ دِن کے دوران مزید ہزاروں رنگ برنگے پھول کھلنے والے ہیں۔
فضا کو خوشبو سے معطر کر دینے والے پھول، شگوفےاور پودے کشمیر میں بہار کی آمد کی نوید دیتے ہیں جو جنتِ نظیر کہلائے جانے والی اس سرزمین پر نئے سیاحتی سیزن کا نقطہء آغاز بھی ہے۔
سطح سمندر سےپانچ ہزار چھہ سو فٹ کی بلندی پر واقع باغ کے ایک الگ حصے میں چالیس ہزار سنبلِ لالہ کے پودے لگائے گئے ہیں اور شجر کاری زور و شور سے جاری ہے۔
سرخ، پیلے ، سنتری، جامنی، سفید، گلابی، طوطے، پیلے، دو رنگی اور سہ رنگی پھولوں نے باغ میں چاروں اطراف دھنک کے رنگوں کے دلکش نظارے بکھیر دیئے ہیں۔
پھولوں کی نئی اقسام ہالینڈ اور یورپ کے دوسرے ممالک سے درآمد کی گئی ہیں جس سےباغ ہالینڈ کے کوئیکن ٹیولپ باغ سے متشابہ لگتا ہے۔
دس سال پہلے قائم کیے گیےباغ میں اس مرتبہ دلکشی کے چند اور انتظامات کیے گیے ہیں جن میں پانی کی ایک نہر شامل ہے۔ یہ نہر جس میں فوارے لگے ہوئے ہیں، باغ کے بیچوں بیچ گزرتی ہے۔
موسم بہار میں کئی رنگوں میں جلوہ گر ہو کر اپنی رعنائیاں بکھیرنے والا گل لالہ برصغیر کے معروف شاعر علامہ اقبال کا پسندیدہ پھول تھا اور ان کے کلام میں گل لالہ کا تذکرہ کئی حوالوں سے ملتا ہے۔