رسائی کے لنکس

'عمران خان ہماری ریڈ لائن'


توشہ خانہ ریفرنس کی وجہ سے عمران خان کے سر پر بھی اُسی آئینی آرٹیکل کی تلوار لٹک رہی ہے جس کے تحت سابق وزیرِ اعظم نواز شریف عدالتی فیصلے کے نتیجے میں عمر بھر کے لیے پارلیمانی سیاست سے بے دخل ہوگئے تھے۔
توشہ خانہ ریفرنس کی وجہ سے عمران خان کے سر پر بھی اُسی آئینی آرٹیکل کی تلوار لٹک رہی ہے جس کے تحت سابق وزیرِ اعظم نواز شریف عدالتی فیصلے کے نتیجے میں عمر بھر کے لیے پارلیمانی سیاست سے بے دخل ہوگئے تھے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ آج بروز جمعہ دوپہر دو بجے سنائے گا۔ کمیشن کے فیصلے سے قبل قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ عمران خان اس کے نتیجے میں سیاست سے آؤٹ بھی ہو سکتے ہیں۔

کمیشن کے فیصلے سے قبل پی ٹی آئی نے جہاں احتجاج کی منصوبہ بندی کر لی ہے وہیں سوشل میڈیا پر پارٹی رہنما اور کارکنان اشاروں کنایوں میں یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر فیصلہ خلاف آیا تو اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

اس ریفرنس کی وجہ سے عمران خان کے سر پر بھی اُسی آئینی آرٹیکل کی تلوار لٹک رہی ہے جس کے تحت سابق وزیرِ اعظم نواز شریف عدالتی فیصلے کے نتیجے میں عمر بھر کے لیے پارلیمانی سیاست سے بے دخل ہوگئے تھے۔

اب قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ عمران خان بھی توشہ خان ریفرنس کے فیصلے کے بعد سیاست سے تاحیات نااہل ہو سکتے ہیں۔

پاکستان میں ٹوئٹر پر جمعے کی صبح سے ہی ہیش ٹیگ 'عمران خان ہماری ریڈ لائن' ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے جہاں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں سمیت دیگر کارکنان اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیرِ بحری امور علی حیدر زیدی مذکورہ ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھتے ہیں "بس ایک بار پھر ایک سیدھا سادہ پیغام سب تک پہنچانا چاہتا ہوں۔"

واضح رہے کہ حکمراں جماعت کے رکن بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بھیجا تھے جس میں الزام لگایا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانے سے سستے داموں تحائف خریدنے کے بعد انہیں فروخت کر دیا تھا۔

بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ ریفرنس اگست کے مہینے میں الیکشن کمیشن کو ارسال کر دیا تھا۔

ریفرنس میں درخواست گزار نے کمیشن سے استدعا کی تھی کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں انہیں ظاہر نہیں کیا اس لیے بددیانتی پر انہیں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

الیکشن کمیشن نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد 19 ستمبر کو اس ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

پی ٹی آئی نے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جمعے کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ توشہ خان کیس میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے جامع حقائق پر مشتمل جواب دیا ہے۔

ٹویٹ کے ساتھ بعض اسکرین شارٹس بھی شیئر کیے گئے ہیں جن میں بیرسٹر علی ظفر کے دلائل بیان کیے گئے ہیں۔ جس کے مطابق "یہ کہنا کہ ہم نے تحائف نہیں خریدے بالکل غلط بیان ہے۔ ان تحائف کے بیجنے پر جو منافع ہوا اس پر ٹیکس بھی دیا گیا ہے۔"

حیلہ اچکزئی نامی ایک ٹوئٹر صارف کہتی ہیں یاد رکھیں عمران خان ہماری سرخ لکیر ہیں۔ کوئی بھی غیر منصفافہ فیصلہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

رابعہ خان کہتی ہیں مائنس ون کسی صورت برداشت نہیں۔

سید منصور احمد کہتے ہیں انصاف معاشرے کا مرکزی ستون ہوتا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن کا رویہ متعصابہ ہے اور یہ کیس ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں ہم الیکشن کمیشن کے طرزِ عمل کو مسترد کرتے ہیں۔

ڈاکٹر قیصر شہزاد نامی ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں "مافیا اور اس کے غلام عمران خان کو ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ قوم انہیں خبردار کر رہی ہے کہ وہ حکومت اور ان کے غلاموں کے فیصلے تسلیم نہیں کرے گی۔"

زبیر نیازی کہتے ہیں الحمد اللہ عمران خان تنہا نہیں ہیں۔ پاکستان کے لوگ ہر اقدام کے لیے تیار ہیں۔

حورین یوسف زئی کہتی ہیں ہم اپنے عظیم قائد کے ساتھ کھڑے ہیں۔

XS
SM
MD
LG