پاکستان میں ہونے والے حالیہ الیکشن کے دوران جہاں اور بہت سے معاملات پر ٹوئیٹر اور فیس بک پہ سیاسی پارٹیوں کے حامیوں کے درمیاں مسلسل بحث و مباحثہ ہوتا رہا، وہیں تصاویر اور ’میمز‘ memes کے ذریعے بھی مخالفین پر طنز کے تیر چلائے گئے۔ بہت سوں نے اس موقع پر مزاحیہ ’میمز‘ بنائیں۔
ہم نے ایسی ہی چند مزے دار ’میمز‘ کا انتخاب کیا ہے۔
ہم نیوز کی صحافی امبر رحیم شمسی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے نتائج کی ترسیل میں تاخیر پر یہ ’میم‘ ٹویٹ کی جس میں دیسی والدین کی جانب سے نئے شادی شدہ جوڑے پر یہ دباؤ ہوتا ہے کہ وہ کوئی خوشخبری جلد از جلد دیں جب کہ ان کی جانب سے ایسے نتائج دینے سے تاخیر آرہی ہو۔
علینہ شمسی نے شیخ رشید کے جیتنے پر یہ میم شئیر کی جیسے شیخ صاحب امریکی ریپر کی طرح تقریر کر رہے ہیں۔
محمد جواد عباسی نے متوقع وزیر اعظم عمران خان کی قوم کو کی جانی والی تقریر پر چوٹ کی۔
عمران خان کی تقریر کو کل سے بہت زیادہ سراہا جا رہا ہے۔ ایسے میں علینہ شمسی نے ایک اور ٹویٹ میں نواز شریف کی تقریر پر چوٹ کی۔
انتخابات ہارنے پر ایم کیو ایم پر بھی بہت سے طنز کے نشتر برسائے جا رہے ہیں۔ ایسی ہی ایک میم آئی اے نامی اکاونٹ نے ٹویٹ کی۔
پچھلے پندہرہ برس سے حکومت کا حصہ ہونے پر مولانا فضل الرحمن پر بھی لوگوں نے طنزیہ میمز بنائیں۔ ایک ایسی ہی میم میں مولانا کو پی ٹی آئی کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
ابتحاج عظیم خان نے لکھا کہ مولانا فیس بک پر نواز شریف کو بلاک کر رہے ہیں اور عمران خان کو ان بلاک کر کے فرینڈ ریکویسٹ بھیج رہے ہیں۔
مارک زنگر برگر نامی اکاونٹ نے عمران خان کی تصویر کے ساتھ ٹویٹ کی کہ عمران ساتھیوں کو کہہ رہے ہیں کہ اس بار شیروانی وزیر اعظم کی لانا، دلہے کہ نہیں!
باجی پلیز نامی اکاؤنٹ نے عروہ اور ماروہ حسین کی تصاویر پر یہ کیپشن لگایا کہ حسین سسٹرز نئے پاکستان کی بس پکڑتے ہوئے۔ اس میں دونوں بہنوں کے ناموں کے منفرد سپیلنگ کرنے پر چوٹ کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ مولانا خادم رضوی پر بہت سی میمز بنائی گئی ہیں۔ مگر اخلاقی پہلو کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مولانا کی تقاریر کے کچھ حصوں کی طرح ان میمز کو بھی یہاں نہیں لگایا جا سکتا۔