اسی کی دہائی تک کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے شہر بھر میں کسی کو بھی چار منزلوں سے زیادہ اونچی عمارت بنانے کی اجازت نہیں تھی مگر نئی صدی کے شروع ہوتے ہی رہائشی عمارتیں دس سے بارہ اور بارہ سے 15 یا 18 فلورز تک بنانا عام بات نظر آنے لگی۔۔۔اور آج یہ صورت حال ہے کہ بات پچیس اور تیس منزلوں سے بھی آگے نکلنے لگی ہے۔
پچھلے ہزاریئے میں آئی آئی چندریگر روڈ پر سنہ 1963 میں تعمیر ہونے والی حبیب بینک پلازہ کی 25منزلہ عمارت شہر قائد ہی کی نہیں بلکہ پاکستان کی سب سے اونچی عمارت شمار ہوتی تھی۔ اس کی لمبائی ایک سو پانچ عشاریہ دو میٹر ہے مگر اب بیک وقت دو عمارتیں شہر کی بلند ترین عمارتیں شمار ہوتی ہیں۔
دیکھئے کچھ جدید عمارتوں کی ایک جھلک:
پچھلے ہزاریئے میں آئی آئی چندریگر روڈ پر سنہ 1963 میں تعمیر ہونے والی حبیب بینک پلازہ کی 25منزلہ عمارت شہر قائد ہی کی نہیں بلکہ پاکستان کی سب سے اونچی عمارت شمار ہوتی تھی۔ اس کی لمبائی ایک سو پانچ عشاریہ دو میٹر ہے مگر اب بیک وقت دو عمارتیں شہر کی بلند ترین عمارتیں شمار ہوتی ہیں۔
دیکھئے کچھ جدید عمارتوں کی ایک جھلک: