بھارتی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہے، اسی دوران مقتول سدھو موسے والا کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ گلوکار کے کچھ دوست اور سیاست دان اس کے قتل کے پیچھے ہو سکتے ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے ‘انڈیا ٹوڈے’ کی رپورٹ کے مطابق گلوکار اور سیاسی جماعت کانگریس سے وابستہ سدھو موسے والا کے قتل کے 80 دن بعد ان کے والد بالکر سنگھ کا ان کے کچھ قریبی دوستوں اور بعض سیاست دانوں کے اس قتل میں ملوث ہونے کا الزام سامنے آیا ہے۔
بالکر سنگھ کا مزید کہنا ہے کہ وہ جلد ہی ان کے نام بھی منظرِ عام پر لائیں گے۔
بالکر سنگھ کے بقول موسے والا کا قتل اس لیے ہوا کیوں کہ وہ بہت کم وقت میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے تھے۔ جو کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا تھا۔
ان کے بقول حتیٰ کہ حکومت کو بھی اس ضمن میں گمراہ کیا گیا۔
سدھو موسے والا کے والد کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگ چاہتے تھے کہ وہ اپنی ہر ڈیل ان کے ذریعے کرے تاہم سدھو خودمختار تھا جو کہ انہیں قبول نہیں تھا اور انہوں نے اسے اسی لیے قتل کیا۔
رواں سال 29 مئی کو گلوکار سدھو موسے والا کو نامعلوم افراد نے بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع منسا میں گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔
سدھو موسے والا کو فائرنگ کے ذریعے تب ہلاک کیا گیا جب ایک دن پہلے ہی ریاستی حکومت نے ان کی سیکیورٹی واپس لی تھی۔
جس وقت ان کو نشانہ بنایا گیا، اس وقت ان کے کزن اور ایک دوست بھی ان کے ساتھ جیپ میں موجود تھے جو کہ حملے میں زخمی بھی ہوئے تھے۔
مزید جانیے |
رپورٹس کے مطابق لارنس بشنوئی گینگ کے رکن انکت سرسا نے موسے والا پر فائرنگ کی تھی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سدھو موسے والا گولیاں لگنے کے 15 منٹ بعد ہی ہلاک ہوگئے تھے جب کہ انہیں 19 گولیاں لگی تھیں۔