ایران کے جنوب مغربی شہر اہواز میں ایک فوجی پریڈ پر حملے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
سالانہ پریڈ 1980ء سے 1988ء تک ہونے والی ایران عراق جنگ کے آغاز کی سالگرہ کی مناسبت سےمنعقد کی گئی تھی جس کے دوران فوجی وردیوں میں ملبوس افراد نے حملہ کیا۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق حملہ آوروں نے مارچ پاسٹ کرتے فوجی اہلکاروں اور تماشائیوں کے علاوہ اس چبوترے پر بھی گولیاں برسائیں جہاں اعلیٰ حکام فوجی پریڈ کے معائنے کے لیے موجود تھے۔
سرکاری خبر رساں ادارے 'اِرنا' نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ حملے میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایرانی فوج پاسدارانِ انقلاب کے کئی اہلکار بھی شامل ہیں۔
حملے کے 53 زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اہواز کے مختلف اسپتالوں میں لایا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق فوجی وردیوں میں ملبوس حملہ آوروں نے پہلے اس چبوترے پر فائرنگ کی جہاں اعلیٰ حکام موجود تھے جس کے بعد انہوں نے تماشائیوں اور پریڈ کرتے فوجی اہلکاروں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں چار افراد ملوث تھے جن میں سے تین پریڈ میں موجود اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے موقع پر ہی مارے گئے جب کہ ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دورانِ علاج چل بسا۔
گو کہ شدت پسند تنظیم داعش نے ایک بیان کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں خطے میں سرگرم عرب علیحدگی پسند ملوث ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اہواز شہر عراق کی سرحد سے متصل ایرانی صوبے خوزستان کا دارالحکومت ہے جہاں سنی عربوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔
اہواز ماضی میں ایران کی شیعہ حکومت کے خلاف مظاہروں کا بڑا مرکز بھی رہا ہے اور یہاں آباد عرب اور کرد ماضی میں سرکاری تنصیبات اور گیس اور تیل کی پائپ لائنوں پر چھوٹے موٹے حملے کرتے رہے ہیں۔
ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف نے حملے کا الزام "خطے کے ملکوں اور ان کے امریکی آقاؤں" پر عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں کو غیر ملکی طاقتوں کی مدد اور حمایت حاصل تھی۔
ایک ٹوئٹر پیغام میں جواد ظریف نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ایران اپنے شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے جوابی اقدام کرے گا۔
ایرانی فوج 'پاسدارانِ انقلاب' کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے 'اسنا' کے ساتھ گفتگو میں حملے کا الزام عرب قوم پرستوں پر عائد کیا ہے جنہیں ترجمان کے بقول سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے۔
تاحال سعودی عرب نے ایرانی حکام کے ان الزامات پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
ایران عراق جنگ کے آغاز کی سالگرہ کی مناسبت سے ہفتے کو دارالحکومت تہران سمیت کئی اور شہروں میں بھی فوجی پریڈز منعقد کی گئیں۔ اہواز میں پیش آنے والے واقعے کے بعد ملک بھر میں ہونے والی تقریبات کی سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔