امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز ساڑھے تین ٹریلین ڈالر کے ملکی ترقی کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے امریکی سینیٹ کے ڈیموکریٹ ارکان سے ملاقات کی۔ ایک روز قبل پارٹی کے قائدین نے انفراسٹرکچر کی تعمیر، آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے اور معمرافراد کی صحت کی دیکھ بھال اور خاندانوں کی بہبود سے متعلق پروگراموں کے لیے وفاقی وسائل مہیا کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
صدر بائیڈن نے واشنگٹن ڈی سی میں کیپٹل ہل سے نکلتے ہوئے نامہ نگاروں سے کہا، ' یہ ایک عظیم گھر ہے، اس کی عظمت یہاں موجود میرے ساتھیوں کی وجہ سے اور بھی زیادہ ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہم یہاں بہت کچھ حاصل کریں گے۔'
صدر بائیڈن نے امریکی ریاست ڈیلاویئر کے سینیٹر کے طور پر اپنی عمر کے 36 سال واشنگٹن ڈی سی میں کانگریس کی عمارت میں خدمات انجام دی ہیں۔
بند دروازوں میں ایک گھنٹے سے بھی کم دورانیے کے اس اجلاس میں، جو صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بائیڈن کا کیپٹل ہل پر قانون سازوں کے ساتھ پہلا عملی اجلاس تھا، کنیٹی کٹ کے سینیٹر کرس مرفی نے کہا کہ صدر نے ان سے کہا ہے کہ وہ ان کے منصوبے کا اس نظر سے بغور جائزہ لیں کہ آیا وہ پینسلوینیا میں ان کے آبائی شہر سکرین ٹن کے کارکنوں کی مدد کر سکتا ہے۔
مرفی نے کہا کہ ان کا مطلب یہ تھا کہ ہم ان لوگوں کے بارے میں سوچیں جنہوں نے یہ جمہوریت پر چھوڑ دیا ہے۔
یہ اجلاس آئندہ ہونے والی قانون سازی میں بائیڈن کی ترجیحات کی بھرپور حمایت کی سمت پہلا قدم تھا، جو ایک ایسے ماحول میں کی جانے والی ہے جب کہ ایوان میں ڈیموکریٹس کی برتری انتہائی معمولی ہے اور وہ قانون کی منظوری کے لیے اپنا ایک بھی ووٹ کھونے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔
اس سے قبل سینیٹ کے قائد ایوان، چک شومر نے کہا تھا کہ قانون سازوں کی جانب سے معمر افراد کی صحت کی دیکھ بھال، ماحولیاتی تبدیلی اور خاندانوں کی مدد کے پروگراموں میں توسیع کے منصوبے پر ساڑھے تین ٹریلین ڈالر کے معاہدے کی منظوری کے بعد صدر جو بائیڈن سینیٹ کے ڈیموکریٹ ارکان سے ملاقات کریں گے۔
شومر نے منگل کے روز کہا تھا کہ یہ پیکیج "کئی عشروں میں متوسط طبقے پر کی جانے والی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو گی۔"
ورجینیا کے ڈیموکریٹ سینیٹر مارک وارنر نے صحافیوں کو بتایا کہ اس منصوبے میں ایسی دفعات شامل ہیں جو پروگراموں کی لاگت کی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان پروگراموں پر اٹھنے والے اخراجات کیسے پورے کیے جائیں گے۔ اس سے قبل بائیڈن دولت مندوں اور کارپوریشنوں پر ٹیکس بڑھانے پر زور دے چکے ہیں۔
کانگریس کے ری پبلیکن ارکان، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح سمیت ٹیکس میں کٹوتیوں کے اضافے کی مخالفت کر چکے ہیں۔
اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے ڈیموکریٹس کے تمام 50 سینیٹرز کی حمایت درکار ہو گی۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما قانون سازوں سے اگست میں رخصت پر جانے سے پہلے ایک ایسی بجٹ قرارداد منظور کرانا چاہتے ہیں جو اس قانون سازی کے لیے فریم ورک فراہم کر سکے۔
اس توقع کے پیش نظر کہ ری پبلیکنز اس قانون سازی کی حمایت نہیں کریں گے، امکان یہ ہے کہ ڈیموکریٹس بجٹ مفاہمت کے اقدام کو آگے بڑھائیں گے، جس کے ذریعے اس بل کو سادہ اکثریت سے آگے بڑھایا جا سکے گا اور ری پبلیکنز اس بل پر ووٹنگ روکنے یا اسے مؤخر کرنے کی کارروائی نہیں کر سکیں گے۔
بجٹ کی قرارداد کے تحت ڈیموکریٹس کو اس سال کے آخر تک اخراجات سے متعلق قانون سازی کرنے کی اجازت حاصل ہو جائے گی اور وہ سادہ اکثریت سے اسے منظور کرا سکیں گے۔
سڑکوں، پلوں، پانی کے نظاموں اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کے بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر کے لیے دونوں پارٹیوں کے درمیان ایک اعشاریہ 2 ٹریلین ڈالر کے پروگرام پر الگ سے بات چیت ہو رہی ہے۔
(اس خبر کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے حاصل کی گئیں)