سعودی عرب نے اِن رپورٹوں کی تردید کی ہے کہ بادشاہ سلمان بن عبد العزیز السعود اپنے ولی عہد بیٹے، محمد بن سلمان کے حق میں تخت سے دست بردار ہو رہے ہیں۔
ایک اعلیٰ سعودی اہل کار نےنام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بلوم برگ نیوز کو بتایا کہ ''اس بات کا قطعاً کوئی امکان نہیں کہ وہ دست بردار ہو رہے ہیں''۔ اُنھوں نے اِس بات کی جانب توجہ مبذول کرائی کہ عام طور پر سعودی بادشاہ بیماری کے باوجود آخری دم تک اپنے فرائض انجام دیتے رہتے ہیں۔
تاریخ میں صرف ایک سعودی بادشاہ ایسے گزرے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی میں اقتدار سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ شاہ سعود بن عبدالعزیز نے 1960ء کے وسط میں، اپنے حکمراں خاندان کے ارکان کے دبائو پر، اپنے بھائی اور تخت کے وارث، شہزادہ فیصل کےحق میں اقتدار چھوڑا تھا۔ اُس وقت بادشاہت کو لاحق مالی بحران سے نمٹنے کے لیے شہزادے نے پہلے ہیں وسیع اختیارات سنبھال رکھے تھے۔
شاہ سلمان کے اقتدار سے الگ ہونے کی افواہ گذشتہ ہفتے اُس وقت سامنے آئی جب ایک ایرانی نیوز چینل، 'پریس ٹی سی' نے اطلاع دی تھی کہ ولی عہد بہت جلد تخت پر بیٹھنے والے ہیں، اور یہ کہ شاہ سلمان اس سلسلے میں ''دو راتوں کے اندر'' اس بات کا فیصلہ کرنے والے ہیں۔
سعودی اہل کار نے بلوم برگ کو بتایا کہ 81 برس کے شاہ سلمان، جسمانی اور دماغی طور پر ''بہترین'' حالت میں ہیں اور یہ کہ اُن کے اقتدار چھوڑنے کا کوئی امکان نہیں۔
ذرائع ابلاغ میں بادشاہ کے اقتدار سے علیحدہ ہونے کی باتیں اُس وقت نمودار ہوئیں جب سعودی حکومت نے 200 سے زائد افراد کو حراست میں لیا، جن میں طاقت ور شہزادے، کاروباری اشخاص اور وزرا شامل ہیں، جس کارروائی میں، چھان بین کرنے والوں کے مطابق، کم از کم 100 ارب ڈالر کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا تھا۔