رسائی کے لنکس

امریکہ نے ایران کی پٹرولیم انڈسٹری سے کاروبار کرنے والی نو کمپنیوں پر پابندی عائد  کر دی


 تہران میں یکم مئی 2019 کو 24ویں انٹر نیشنل آئل ، گیس ، ریفائننگ اینڈ پٹروکیمیکل نمائش میں رکھی گئی ایک مشین کےسامنے سے ایک خاتون گزر رہی ہیں : فائل فوٹو
تہران میں یکم مئی 2019 کو 24ویں انٹر نیشنل آئل ، گیس ، ریفائننگ اینڈ پٹروکیمیکل نمائش میں رکھی گئی ایک مشین کےسامنے سے ایک خاتون گزر رہی ہیں : فائل فوٹو

امریکہ کے محکمہ خارجہ اور محکمہ خزانہ نے جمعرات کو 9 اداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ایرانی کمپینوں کے ساتھ ان پیڑوکیمیکلز اور پیٹرولیم کی مصنوعات کی تجارت کے لیے کام کیا جن پر امریکی پابندیاں عائد ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندیوں کا ہدف بننے والی کمپنیوں میں سے چھ ایران میں ہیں، دو سنگاپور میں اور ایک کمپنی ملائیشیا میں قائم ہے۔ یہ کمپنیاں امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیٹرو کیمیکل یا پیٹرولیم کی پیداوار اور/ یا فروخت اور تقسیم میں ملوث تھیں۔

ایک بیان میں، دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جینس سے متعلق معاون وزیر خزانہ برائن نیلسن نے کہا کہ ایران امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی پیٹرو کیمیکل اور پیٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے کے لیے مشرقی ایشیا میں تیزی سے خریداروں کی جانب متوجہ ہو رہا ہے۔

نیلسن نے کہا کہ امریکہ کی توجہ بدستور تہران کے غیر قانونی محصولات کو ہدف بنانے پر مرکوز ہے اور وہ ان کے خلاف اپنی پابندیوں کا نفاذ جاری رکھے گا جو دانستہ طور پر اس تجارت میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔

اسی طرح اپنے بیان میں، بلنکن نے کہا کہ جمعرات کی کارروائی ایران کی جانب سے پابندیوں کو روکنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کے امریکی عزم کو ظاہر کرتی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف تازہ ترین پابندیاں ایک ایسے وقت لگائی گئی ہیں جب مغرب اور اس کے درمیان تعلقات تیزی سے کشیدہ ہو رہے ہیں۔ ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی حالیہ کوششیں تعطل کا شکار ہیں، اور ایران کی حکومت اپنے خلاف ملک گیر مظاہروں پر قابو پانے کے لیےاپنی پر تشدد پکڑ دھکڑجاری رکھے ہوئے ہے۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز نے فراہم کی ہیں۔

XS
SM
MD
LG