رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ دو شامی باغی گروپوں پر پابندی عائد کرے: روس


جیش الاسلام کا ایک جنگجو۔ فائل فوٹو
جیش الاسلام کا ایک جنگجو۔ فائل فوٹو

اس گروپ کے ایک سینیئر رکن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" کو بتایا کہ یہ دراصل روس ہے جو باغیوں پر فضائی کارروائیوں اور صدر بشارالاسد کی حمایت کر کے شام میں دہشت گردی کا ذمہ دار بنا ہے۔

روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ شام کے دو باغی گروپوں پر پابندی عائد کرے، ان میں سے ایک گروپ امن مذاکرات میں بھرپور انداز میں شریک رہا ہے۔

روس کے سفیر ویتالی چرکن نے الزام عائد کیا کہ جیش الاسلام اور احرار الشام داعش اور القاعدہ سے "قریبی تعلق رکھتے ہیں۔"

اقوام متحدہ کی طرف سے مغربی اور عرب ممالک کی حمایت سے شام میں امن کے لیے گزشتہ سال شروع کیے گئے مذاکراتی عمل میں شریک ارکان میں جیش الاسلام ایک اہم رکن رہا ہے۔

اس گروپ کے ایک سینیئر رکن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "اے ایف پی" کو بتایا کہ یہ دراصل روس ہے جو باغیوں پر فضائی کارروائیوں اور صدر بشارالاسد کی حمایت کر کے شام میں دہشت گردی کا ذمہ دار بنا ہے۔

روس کی طرف سے پابندی کے لیے نامزد کردہ دوسرا گروپ احرار الشام، شام کے مضبوط مذہبی شدت پسند گروپوں میں سے ایک ہے اور یہ القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ سے وابستہ ہے۔

پانچ سال سے شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث جہاں دو لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں وہیں شدت پسند گروپ داعش نے اس ملک کے وسیع حصے پر قبضہ کر کے قتل و غارت گری کا بازار گرم کیے رکھا۔

داعش کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ستمبر 2014ء میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا جس میں حکام کے بقول داعش کو قابل ذکر نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔

تقریباً ایک ماہ سے زائد عرصے سے یہاں امریکہ اور روس کی حمایت سے جنگ بندی جاری ہے لیکن اس کے باوجود تشدد پر مبنی کارروائیوں کے اکا دکا واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق بدھ کو حلب میں سرکاری فورسز کی بمباری سے کم از کم 20 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG