شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے قریبی اتحادی روس نے شام میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے فضائی حملوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کے مضمرات پر متنبہ کیا اور کہا کہ اس سے تنازع بڑھ سکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو دیر گئے ان حملوں کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ان تینوں ممالک کی طرف سے دمشق کے نواح میں مختلف اہداف پر حملے کیے گئے۔ تاحال ان میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
امریکہ نے یہ حملہ گزشتہ حملے شامی شہر دوما میں حکومت کی طرف سے کیے گئے مبینہ کیمیائی حملے کے ردعمل میں کیا جس میں درجنوں شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
واشنگٹن میں روس کے سفیر اناتولے انتونوف کی طرف سے جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ "پہلے سے تیار کردہ ایک منصوبے پر عملدرآمد کیا گیا۔ ہمیں ایک بار پھر خطرے سے دوچار کیا گیا۔ ہم متنبہ کرتے ہیں کہ ایسے اقدام مضمرات سے نہیں بچ سکیں گے۔"
شام سے متعلق امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے رویے پر روس تواتر سے متنبہ کرتا آرہا تھا کہ شام میں کسی بھی فوجی کارروائی کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ ماسکو یہ بھی کہہ چکا ہے کہ شام کی فوج کی طرف داغے گئے کسی بھی مزائل کو وہ تباہ کر دے گا۔
ادھر شام نے ان حملوں کو "بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی" قرار دیا ہے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ ایک ایسے وقت جب " دہشت تگرد ناکام ہوئے تو امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے مداخلت کی اور شام پر جارحیت کے لیے کمربستہ ہوگئے۔"
حکام کے بقول شام کے خلاف یہ "جارحیت" ناکام ہوگی۔