بائیڈن اور ایردوان کا ٹیلی فون پر رابطہ، علاقائی ''امن اور استحکام ''کے لیے ترکی کی کوششوں کی تعریف
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو ٹیلی فون پر ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان سے گفتگو کی۔ دونوں سربراہان مملکت نے یوکرین کے خلاف روس کے بغیر اشتعال کے اور بلاجواز حملے کے معاملے پر اپنی مشترکہ تشویش کے معاملے پر بات کی۔
انھوں نے یوکرین کی حکومت اور عوام کے لیے اپنی ٹھوس حمایت کا اعادہ کیا، اور روسی جارحیت فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور بحران سے متعلق مربوط بین الاقوامی اقدام کا خیر مقدم کیا۔
صدر بائیڈن نے تنازع کے سفارتی حل کے سلسلے میں ترکی کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا، اور ساتھ ہی امن اور استحکام کو فروغ دینے میں معاون ان حالیہ رابطوں کا ذکر کیا جو ترکی علاقائی رہنماؤں کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔
مزید یہ کہ دونوں صدور نے باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے میسر مواقع کے بارے میں بات چیت کی۔
مغرب کی پابندیوں سے خائف روسی اشرافیہ سرمایہ دبئی منتقل کرنے لگی
مالیاتی اور قانونی ذرائع نے بتایا ہے کہ دولت مند روسی باشندوں نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد اپنے اثاثوں کو مغربی پابندیوں سے بچانے کے لیے انہیں یورپ سے دبئی منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔
دبئی خلیج کا وہ خودکار مالیاتی اور کاروباری مرکز ہے جو طویل عرصے سے دنیا بھرکے انتہائی امیرلوگوں کےلیے ایک مقناطیس بنا ہواہے اور متحدہ عرب امارات کے مغربی اتحادیوں اور ماسکو کے درمیان فریق بننے سے انکار سے روسیوں کو اشارہ ملا کہ ان کا سرمایہ وہاں محفوظ رہے گا۔
متحدہ عرب امارات نے جو برسوں سے روس کے ساتھ اپنے تعلقات گہرے بنارہا ہے، مغربی ممالک کی عائد پابندیوں سے مطابقت نہیں رکھتا اور اس کے مرکزی بینک نے بھی ابھی تک مغربی پابندیوں کے حوالے سے کوئی رہنما ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔
دبئی کے میڈیا آفس ، متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ اور مرکزی بینک نے فوری طور پر دبئی میں روسی فنڈز کی ترسیل کے بارے میں سوال کا جواب نہیں دیا۔
یوکرین، روس وزرائے خارجہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی
یوکرین اور روس کے وزرائے خارجہ نے جمعرات کے دن ترکی میں مذاکرات کیے۔ لیکن، 90 منٹ تک جاری رہنے والی اِس بات چیت میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد یہ دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی اعلیٰ سطح کی بات چیت تھی۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دمترو کلیبا نے بتایا کہ انہوں نے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ 24 گھنٹے کی جنگ بندی کی تجویز پر بات کی، لیکن بات آگے نہ بڑھ سکی۔
ملاقات ختم ہونے کے بعد کلیبا نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ''ہم نے جنگ بندی پر بھی بات کی، لیکن اس حوالے سے بات آگے نہیں بڑھی'۔ انھوں نے بالمشافہ گفتگو کو ''مشکل'' قرار دیا اور لاوروف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی میز پر ''روایتی بیانیہ'"' ساتھ لائے تھے۔
کلیبا کے بقول، ''میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ یوکرین نے ہتھیار نہیں ڈالے، ہم ہاتھ کھڑے کرنے والوں میں سے نہیں ہیں۔ ہم ہرگز ہتھیار نہیں ڈالیں گے''۔
یوکرین پر روس کا حملہ اور پاکستان کی معیشت کے لیے خطرات
اس وقت پوری دنیا کی معیشتیں مشکلات کا شکار ہیں۔ پہلے کرونا کی وبا نے دنیا بھر کی معیشتوں پر منفی اثرات ڈالے اور اب دنیا ان اثرات سے نکلنے کی جدوجہد ہی کر رہی تھی کہ یوکرین پر روسی حملے اور اس سے جاری جنگ نے معیشتوں کو ایک بار پھر ہدف بنایا۔
تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے علاوہ تقریباً دنیا کے ہر حصے ہی میں اشیاء صرف کی قیمتوں میں روز بروز ہوتے اضافے نے لوگوں کی زندگیاں اجیرن کر دی ہیں، خاص طور پر غریب اور ترقی پذیر ملکوں کی مشکلات بہت بڑھ گئی ہیں۔
پاکستان بھی ان ہی ملکوں میں شامل ہے جہاں معاشی حالات پہلے ہی خراب تھے۔ لوگوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے پاکستان کی حکومت نے تیل اور بجلی وغیرہ کی قیمتوں میں کمی کر کے عوام کو جو بقول اس کے ریلیف دیا ہے۔ جس کے متعلق بعض ماہرین کے مطابق اس سے پاکستان کی معیشت پر مزید دباؤ آئے گا اور آنے والے دن اور زیادہ سخت اور مشکل ہوں گے۔ اس کے علاوہ ملک کے اندر سیاسی طور پر جو بے یقینی کی صورت ہے وہ ممکنہ بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ آنے والے دنوں میں حالات کیسے رہیں گے۔ اس بارے میں ماہرین معاشیات متنوع خیالات رکھتے ہیں۔