جوہری تنصیب پر روس کا حملہ اور قبضہ: ''ناقابل قبول اور غیر ذمہ دارانہ طرز عمل'' قرار
یوکرین میں 'زپورزیا' کی جوہری تنصیب پر روس کے حملے اور قبضے کے معاملے کو زیر غور لانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری ہے۔
عالمی ادارے کی سیاسی اور امن امور سے متعلق معاون سیکریٹری جنرل، روزمیری دی کارلو نے کہا ہے کہ ''نیوکلیئر تنصیبات اور دیگر اہم زیریں ڈھانچے کے گرد و نواح میں عسکری نوعیت کی کارروائیاں نہ صرف قابل قبول نہیں، بلکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ہے''۔
اپنے کلمات میں اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب، لِنڈا گرین فیلڈ نے روس پر زور دیا ہے کہ آئندہ نیوکلیئر پاور پلانٹ پر حملے کے ارتکاب کی حرکات سے اجتناب کیا جائے۔
ادھر، ایک ٹوئیٹ میں وائس آف امریکہ کی نمائندہ، مارگریٹ بشیر نے بین الاقوامی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ روسی حملے کے باوجود جوہری تنصیب محفوظ ہے۔
یوکرین پر روس کا حملہ: تفتیش کے لیے انسانی حقوق کونسل کا کمیشن تشکیل دینے کا اعلان
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے یوکرین پر روس کے حملے کی چھان بین کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بات منظور کی گئی ایک قرار داد میں کہی گئی ہے، جس سے قبل جمعے کو عالمی ادارے کی انسانی حقوق کی کونسل میں رکن ممالک نے یوکرین کے خلاف روسی جارحیت پر تقاریر کیں۔
قرارداد کے حق میں 32، مخالفت میں دو (روس اور اریٹریا)، جب کہ 13 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
روسی افواج یوکرین میں 'وحشیانہ' طریقے استعمال کر رہی ہے: امریکی وزیرِ خارجہ
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ روسی افواج یوکرین جنگ میں 'وحشیانہ' طریقے استعمال کر رہی ہے اور مسلسل عام آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کا یہ بیان روس افواج کی جانب سے یوکرین میں یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔
جمعے کو برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ سے ملاقات سے قبل رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بلنکن کا کہنا تھا کہ "ہم سب کو پوٹن کی پسند کی جنگ کا سامنا ہے، جو بلااشتعال، بلاجواز اور ایسی جنگ ہے جس کے خوفناک نتائج برآمد ہوں گے۔"
اُن کا کہنا تھا کہ ہم وہ سب کچھ کریں گے جس سے اس جنگ کو روکا جا سکے۔ تاہم امریکی وزیرِ خارجہ نے یوکرین پر نو فلائی زون نافذ کرنے کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے جنگ یوکرین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں پھیل سکتی ہے۔
خیال رہے کہ نو فلائی زون کے ذریعے کسی ملک کی فضائی حدود میں خاص قسم کے طیارے پرواز نہیں کر سکتے۔ اس کا مقصد اہم تنصیبات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو دُشمن کے طیاروں کو مار گرایا جاتا ہے۔
روس میں 'فیس بک' اور 'ٹوئٹر' پر پابندی عائد
روس میں ریگولیٹرز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک اور ٹوئٹر پر جانب داری کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندی عائد کر دی ہے۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ فیس بک نے جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے روسی نیوز چینلز اور سرکاری خبر رساں اداروں تک عوام کی رسائی میں خلل ڈالا۔
البتہ روسی ریگولیٹرز نے ٹوئٹر پر لگائی گئی پابندی کی وجوہات سے آگاہ نہیں کیا۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے سوشل میڈیا کمپنیوں نے روسی سرکاری ذرائع ابلاغ تک رسائی محدود کر دی تھی۔
چند روز قبل یورپی یونین نے بھی روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک اور 'رشیا ٹوڈے' کی یورپ میں سروسز معطل کر دی تھیں۔
ٹوئٹر نے بھی پیر کو اعلان کیا تھا کہ وہ روسی میڈیا کے توسط سے یوکرین جنگ کے حوالے سے آنے والی خبروں پر انتباہی نوٹس لگائے گا۔
جمعے کو روسی قانون سازوں نے ایک نیا بل پیش کیا ہے جس کے تحت روسی فوج سے متعلق 'فیک نیوز' دینے کو جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔