روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور متوقع
روس اور یوکرین کے درمیان لڑائی کو سات روز ہو چکے ہیں اور فریقین کے درمیان جمعرات کو مذاکرات کے دوسرے دور کا امکان ہے۔
بیلاروس کے سرحدی علاقے میں روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ نکلا تھا تاہم فریقین نے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
فریقین نے اب ایک مرتبہ پھر مذاکرات جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے تاکہ ایک ہفتے سے جاری جنگ ختم کی جا سکے۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ مذاکرات کا دوسرا دور کب اور کس مقام ہو گا۔
خرسن کی سڑکوں پر روسی فوجی موجود ہیں، میئر
اسٹرٹیجک اعتبار سے اہم سمجھے جانے والے یوکرین کے شہر خرسن پر روس نے قبضہ کر لیا ہے اور شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر روسی فوجیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق خرسن کے میئر اغور کولیخیف نے کہا ہے کہ شہر کی کئی سڑکوں پر جگہ جگہ روسی فوج موجود ہیں۔
'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق میئر نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم پرامن لوگ ہیں اور ہمارے پاس کوئی ہتھیار نہیں اور نہ ہی ہم نے کسی جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔"
میئر اغور نے کہا کہ "میں نے اُن (روسی فوج) سے کوئی وعدہ نہیں کیا اور صرف یہ کہا ہے کہ وہ لوگوں کو نشانہ نہ بنائیں۔
بھارت نے یوکرین میں طلبہ کو یرغمال بنائے جانے کے دعووں کی تردید کر دی
بھارت نے یوکرین میں طلبہ کو یرغمال بنائے جانے کے روسی دعووں کی تردید کی ہے۔
روس نے الزام عائد کیا تھا کہ خارکیف میں جبری طور پر بڑی تعداد میں طلبہ کو یرغمال بنایا گیا ہے اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یوکرین کے حکام تعاون کر رہے ہیں اور بدھ کو کئی طلبہ خارکیف سے روانہ ہوئے ہیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان شری اردندم باغچی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین میں بھارتی سفارت خانہ اپنے شہریوں سے مسلسل رابطے میں ہے۔ گزشتہ روز خارکیف سے تمام بھارتی طلبہ محفوظ طور پر نکل گئے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی طالب علم کو یرغمال بنائے جانے کی اطلاعات ہم تک نہیں پہنچیں۔
کیف کے اطراف فضائی حملوں سے نقصانات
یوکرین پر روس کے حملے کے آغاز کو سات روز گزر چکے ہیں۔ روسی حملے سے اب تک بڑی تعداد میں املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق دارالحکومت کیف کے اطراف میں روسی فضائی حملوں سے گھر متاثر ہوئے ہیں۔