یوکرین جنگ سے عالمی معیشت پر خطرات منڈلانے لگے
ایک ایسے وقت میں جب کرونا کی وبا پہلے ہی دنیا بھر میں معیشتوں کو منفی طور پر متاثر کر رہی ہیں اور وہ سست روی کا شکار ہیں جس سے دنیا بھر میں مہنگائی اور بے روزگاری عام آدمی کی زندگی کو دشوار بنا رہی ہے۔ اور اب اس میں مزید اضافہ یوکرین پر روس کے حملے نے کر دیا ہے۔
ماہرین کے بقول یوکرین جنگ دنیا بھر میں معیشتوں پر مزید منفی اثرات مرتب کرے گی۔ کیوں کہ جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہی میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہو گیا ہے اور اسٹاک مارکیٹیں گر رہی ہیں۔ بین الاقوامی پروزاوں میں خلل پڑ رہا ہے اور کئی ایئر لائنز روس کے لیے اپنی پروازیں اور اپنی فضائی حدود بند کر رہی ہیں جس سے مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے۔
عذیر یونس، نیو یارک میں امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے وابستہ ہیں۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگ کسی بھی نوعیت کی یا کتنی بھی محدود کیوں نہ ہو، اس کے اثرات کا دائرہ کافی وسیع ہوتا ہے۔ اور موجودہ حالات میں کرونا کے پھیلاؤ کے سبب بدحال معیشتوں کو یہ جنگ انہیں مزید ابتر بنا دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس صورت کو مدنظر رکھتے ہوئے صدر جو بائیڈن، وزیر اعظم بورس جانسن اور دوسرے یورپی رہنما گزشتہ کچھ عرصے سے اپنے عوام کو مسلسل انتباہ کر رہے تھے کہ یوکرین پر روسی حملے کی صورت میں روس سمیت امریکہ، یورپ بلکہ اور دوسرے ممالک بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ آج وہی خطرات سامنے منڈلاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
رپورٹر ڈائری: لوگ ہم سے یہی سوال پوچھتے ہیں کہ جنگ کب ختم ہوگی؟
تھکے ہوئے چہرے، بے خواب نگاہیں، اور پریشان بچے جنہیں دیکھ کر لب مسکرا ہی دیتے ہیں۔
یوکرین کے دارالحکومت کیف میں لاتعداد خاندان جنگ کے دوران دھماکوں سے بچنے کے لیے شہر کے میٹرو سٹیشن اور زیر زمین تعمیر شدہ پارکنگ گیراجوں میں گزارہ کر رہے ہیں۔ اس دوران یا تو رفع حاجت یا خوراک کے حصول کے لیے ہی کسی کا باہر نکلنا ہوتا ہے۔
ملک چھوڑنے کے لیے سفر کرنے والے خاندان بھی سڑک کنارے گاڑیوں کے باہر سستاتے ہوئے دکھ جاتے ہیں۔ یہ خاندان گھنٹوں، یا بعض اوقات کچھ دنوں سے ہمسایہ ممالک کی سرحدوں کے پار جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔کبھی ان سرحدوں کے پار جانا بالکل مشکل نہیں تھا مگر آج ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ افق کے پار ہیں اور روز بروز ان کا فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
کہیں نم آنکھوں کے ساتھ نوجوان اپنے والدین یا بزرگوں کو الوداع کر رہے ہیں کیونکہ وہ یا تو سفر کے لیے بہت ضعیف ہیں یا اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے۔ وہ ایسا کریں بھی کیوں؟ وہ ان ہنگامہ خیز حالات میں اپنی زمین سے جڑے رہنا چاہتے ہیں۔
روس اور یوکرین مذاکرات کے دوسرے دور پر متفق
روس اور یوکرین کی حکومتوں نے کہا ہے کہ ان کے وفود کے درمیان امن مذاکرات کے سلسلے میں دوبارہ ملاقات ہو گی۔
بیلاروس کی سرحد پر روس اور یوکرین کے درمیان پیر کو مذاکرات کا پہلا دور ہوا جس میں یوکرین کے وفد نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
لگ بھگ پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچا گیا تاہم فریقین نے بات چیت کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
روس کے مذاکرات کار ولادیمیر میدنسکے نے پیر کو کہا تھا کہ روس کا مقصد ایک معاہدے پر پہنچا ہے اور یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔
روس کا یوکرین کے شہر خارکیف میں سرکاری عمارت پر میزائل حملہ
یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ روس نے بدھ کو خارکیف شہر میں ایک سرکاری عمارت کو نشانہ بنایا ہے۔
یوکرین کی وزارتِ خارجہ نے ٹوئٹر پر میزائل حملے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگ چھیڑ رہا ہے اور عام افراد کو نشانہ بناتے ہوئے شہریوں کے گھروں کو تباہ کر رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس کا اب بنیادی ہدف بڑے شہر ہیں جہاں اب میزائل داغے جا رہے ہیں۔