رسائی کے لنکس

ایران امریکہ سے قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کو تیار ہے: روحانی


ایرانی صدر حسن روحانی
ایرانی صدر حسن روحانی

امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے جب نامہ نگاروں نے روحانی کے بیان پر تبصرہ کے لیے کہا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایران کی طرف سے اس تجویز کے بارے میں "براہ راست کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔"

ایران کے صدر نے کہا کہ اگر امریکہ اپنے ہاں قید ایرانی شہریوں کو رہا کر دے، تو ان کی حکومت اپنی جیلوں سے تین امریکی شہریوں کو رہا کرنے کے بارے میں بات کر سکتی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' سے ایک انٹرویو میں حسن روحانی نے کہا کہ ’’اگر امریکی ان کی رہائی کے لیے مناسب اقدامات کرتے ہیں تو یقینی طور پر ہمارے لیے مناسب ماحول اور حالات پیدا ہو جائیں گے کہ ہم ایران میں قید امریکیوں کی رہائی کے لیے بھی ہر وہ چیز کر سکتے ہیں جو ہمارے اختیار اور دائرہ کار میں ہے"۔

روحانی ان دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں ہیں۔

ایران کے جیلوں میں کم از کم تین امریکی شہری قید ہیں جو تمام ایرانی نژاد ہیں۔ ان میں واشنگٹن پوسٹ کے نامہ نگار جیسن رضائیاں بھی ہیں جنہیں جولائی 2014 میں جاسوسی کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

دوسرے دو شہریوں میں ایک امیر حکمتی ہیں جو سابق امریکی میرین ہیں جن پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا تھا جبکہ دوسرے سعید عابدین ہیں جنہوں نے عیسائیت قبول کرنے کے بعد بائیبل اسٹڈی گروپ قائم کیا تھا۔

امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے ایک سابق ایجنٹ رابرٹ لیونسن 2007 میں ایران میں لاپتہ ہو گئے تھے تاہم ان کے بارے مزید معلومات نہیں ہیں۔

ایران کی عدلیہ کی ایک بڑی اکثریت سخت گیر حلقوں کے قریب سمجھی جاتی ہے جو اعتدال پسند روحانی کی مغربی طاقتوں کے ساتھ مصالحت کی کوششوں کو بظاہر ناکام کرنا چاہتے ہیں۔

امریکہ تواتر کے ساتھ ان تین امریکی شہریوں کی رہائی کا غیر مشروط مطالبہ کرتا چلا آ رہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کو جب روحانی کے بیان پر تبصرے کے لیے کہا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایران کی طرف سے اس تجویز کے بارے میں "براہ راست کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔‘‘

کیری نے کہا کہ "ہم نے اس کے بارے میں کچھ بات چیت کی تاہم ہم اس کے بارے میں مزید انتظار کریں گے اور دیکھیں گے کہ ہم کہاں تک پہنچے ہیں۔"

XS
SM
MD
LG