شام کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والے ایک نجی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران لگ بھگ دو ہزار شامیوں کو قتل کیا ہے جن کی اکثریت عام شہری تھی۔
لندن میں قائم شامی حزبِ اختلاف کے حامی ادارے 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق دولتِ اسلامیہ نے صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران اپنے ہی 120 ارکان کو بھی قتل کردیا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ان ارکان کی اکثریت ان غیر ملکی جنگجووں پر مشتمل تھی جو دولتِ اسلامیہ چھوڑ کر واپس اپنے ملکوں کو لوٹنے کی کوشش کر رہے تھے۔
'آبزرویٹری' کے سربراہ رامی عبدالرحمن نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران شام میں دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں مرنے والے افراد کی تعداد 1878 ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں موجود رضاکاروں اور دیگر ذرائع سے اکٹھی کی جانے والی معلومات کے مطابق شدت پسند تنظیم کے ہاتھوں مرنے والوں میں سے 1175 عام شہری تھے جن میں آٹھ خواتین اور چار بچے شامل تھے۔
عبدالرحمن کے مطابق شدت پسند تنظیم کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے عام شہریوں میں شام کے مشرقی علاقے میں آباد سنی قبیلے 'الشعطات' کے 930 افراد بھی تھے۔
خیال رہے کہ اس قبیلے کے افراد نے اگست میں دو آئل فیلڈز کا قبضہ چھڑانے کے لیے دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں کے ساتھ لڑائی کی تھی۔
'رائٹرز' کے مطابق ہلاکتوں کے ان اعداد و شمار کی آزاد ذرائع سے فوری تصدیق ممکن نہیں ہے۔ تاہم دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں کے ہاتھوں عراق اور شام میں اپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں مخالفین کے سر قلم کرنے اور انہیں سنگسار کرنے کے کئی واقعات ذرائع ابلاغ میں رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔
رامی عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ مہینے کے دوران دولتِ اسلامیہ نےشام کے صدر بشار الاسد کی حامی فوج کے 502 اہلکاروں اور اسد حکومت کے خلاف لڑنے والے 81 باغیوں کو بھی قتل کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دولتِ اسلامیہ کے جنگجو نومبر سے اب تک اپنے ان 116 غیر ملکی ساتھیوں کو بھی قتل کرچکے ہیں جو تنظیم کا ساتھ چھوڑ کر واپس اپنے ملکوں کو لوٹنے کے خواہش مند تھے۔ شدت پسند تنظیم کے دیگر چار جنگجووں کو ان کے ساتھیوں نے مختلف الزامات پر قتل کیا ہے۔
دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں نے شام اور عراق کے وسیع رقبے پر قبضہ کرنے کے بعد رواں سال جون میں وہاں اپنی خلافت کے قیام کا اعلان کردیا تھا۔
اس اعلان کے بعد سے شدت پسند تنظیم کے جنگجو عراق میں عراقی فوج، کرد جنگجووں اور شیعہ ملیشیاؤں اور شام میں حکومتی افواج اور باغی جنگجووں کی مختلف تنظیموں کے ساتھ برسرِ پیکار ہیں جب کہ امریکہ کی سربراہی میں بننے والا بین الاقوامی اتحادی بھی عراق اور شام میں تنظیم کے جنگجووں اور ٹھکانوں کو فضائی بمباری کا نشانہ بنا رہا ہے۔