پاکستان میں رئیل اسٹیٹ یعنی زمین کی خرید و فروخت میں باقی شعبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ یہی وہ شعبہ ہے جو عوام کے لئے سب سے زیادہ دلچسپی کا بھی باعث ہے۔
ایک عام مشاہدہ یہ ہے کہ حالات چاہے جیسے بھی ہوں، عوام سسٹم سے نالاں ہی کیوں نہ ہو جائیداد کی خرید و فروخت ہر دور میں عروج پر رہی ہے اور ہر دور میں زمین کی قیمتوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ کراچی میں مکانات کی کمی اور فلیٹس کا ہر سال بڑھتا ’جنگل‘ اس بات کا واضح ثبوت ہے۔
کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد اور ناظم آباد کے کئی رہائشی پروجیکٹس کے مالک اور پیشے کے اعتبار سے بلڈر، ریحان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ’جائیداد کی خرید و فروخت میں سرمایہ کاری صرف اندرون ملک کے سرمایہ کار ہی نہیں کرتے بلکہ سب سے بڑی ’لین دین‘ بیرون ملک مقیم پاکستانی کرتے ہیں۔ ہر سال رمضان میں ایسے سرمایہ کاروں کی آمد شروع ہوتی ہے اور عیدالاضحیٰ تک جاری رہتی ہے۔ بیرونی ممالک سے آنے والا ’بائر‘ اپنی سرمایہ کاری کے لئے سب سے محفوظ سیکٹر، رئیل اسٹیٹ کو ہی قرار دیتا ہے اور یہی سچ بھی ہے۔‘
رئیل اسٹیٹ کے بڑھتے ہوئے کاروبار کا اندازہ اخبارات میں بڑی تعداد میں شائع ہونے والے جائیداد کی خرید و فروخت کے اشتہارات سے بھی ہوتا ہے۔ خاص کر اتوار کو کسی بھی زبان کا کوئی بھی ایڈیشن اٹھا کر دیکھ لیجئے، صفحہٴاول سے آخر تک فلیٹس، پلاٹس، بنگلوز، ون یونٹس، مکانات اور دکانوں کے’تین سطری‘ سے لیکر پورے پورے صفحے کے کلر اشتہارات بھرے پڑے ہوتے ہیں۔ ضمیمے اس کے علاوہ ہیں۔ اس کے باوجود، بسا اوقات اخبارات کے جگہ تک کم پڑجاتی ہے اور انہیں اشتہارات کی بکنگ روکنا پڑجاتی ہے۔
اخبارات میں جگہ کی تنگی کہئے یا عوام میں اِی کامرس کا بہت تیزی سے بڑھتا ہوا رجحان۔۔اب ایسی بہت سی ویب سائٹس بھی آن لائن ہیں جو جائیداد کی خرید و فروخت سے متعلق مکمل اعداد و شمار اور لوگوں کے رجحان سے بھی بخوبی واقف ہیں۔ مثلاً ’زمین ڈاٹ کام‘ ، ’جنگ کلاسیفائیڈ‘ اور ’او ایل ایکس‘ جس پر پراپرٹی خریدنے اور بیچنے کے اشتہارات کی بھی کوئی کمی نہیں ہوتی۔ آج لوگوں کی بہت بڑی تعدادان ویب سائٹس کا باقاعدہ وزٹ کرتی ہے۔
’زمین ڈاٹ کام‘ کے شریک بانی اور چیف آپریٹنگ آفیسر ذیشان علی خان نے بتایا کہ ’زمین ڈاٹ کام‘ کے دو اعشاریہ ایک ملین ماہانہ ٹریفک میں پاکستان میں جائیداد کی خریداری میں دلچسپی لینے اور معلومات حاصل کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد امریکی پاکستانیوں کی ہے جو60 ہزار سے 80ہزار بنتی ہے۔‘
رواں سال ایک لاکھ 79 ہزار 26پاکستانی نژاد امریکیوں نے ’زمین ڈاٹ کام‘ کے ذریعے جائیدار کی خرید و فروخت سے متعلق معلومات حاصل کیں۔‘
پاکستانی نژاد امریکی شہریوں کا رجحان
امریکہ میں بسنے والے تارکین وطن کی تعداد کے حوالے سے پاکستانیوں کا نمبر بارہواں ہے۔ امریکی مردم شماری بیورو کے سال 2010کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستانی نژاد امریکیوں کی تعداد 363,699تھی جبکہ کچھ دیگرجائزوں کے مطابق امریکہ میں رہنے والے پاکستانیوں کی تعداد پانچ سے سات لاکھ ہے، ان کی اکثریت سرمایہ کاری کے لئے پہلے پاکستان کو اور دوسرے نمبر پر رئیل اسٹیٹ کے شعبے کو ترجیح دیتی ہے۔
ذیشان علی خان کے مطابق ’بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے گزشتہ سال 18اعشاریہ 4بلین ڈالرز پاکستان بھیجے جبکہ صر ف ستمبر کے مہینے میں پاکستان بھیجی جانے والی رقم ایک اعشاریہ آٹھ بلین ڈالرزتھی۔اس رقم میں 27فیصدسعودی عرب،24فیصد متحدہ عرب امارات اور15فیصد امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے بھجوائی۔بیرونی ممالک سے پاکستان بھیجی جانے والی رقوم کا 15سے20فیصد براہ راست رئیل اسٹیٹ یا زمین کی خرید و فروخت اور اس سے جڑے کاروبار میں استعمال ہوتا ہے۔‘
بقول اُن کے، ’گزشتہ سال ایک سروے کرایا گیا تھا جس میں 78فیصد افراد نے پراپرٹی میں سرمایہ کاری کو منافع بخش قرار دیا۔ اپنے آبائی وطن میں زمین اور جائیداد خریدنے کی خواہش کے باعث امریکہ میں رہنے والے پاکستانی بھی پراپرٹی سیکٹر میں بھاری سرمایہ کاری کرتے ہیں۔‘
ذیشان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’پاکستان میں زرمبادلہ کا 60فیصد خلیجی ریاستوں سے آتا ہے۔امریکی نژاد پاکستانی مڈل ایسٹ میں رہنے والے ورکنگ کلاس پاکستانیوں کی نسبت زیادہ خوشحال ہیں اور یہی وجہ ہے کہ امریکی نژاد پاکستانیوں کی خریدی ہوئی جائیداد سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے مقابلے میں اوسطاً 24فیصد جبکہ یواے ای میں رہائش پذیرپاکستانیوں کے مقابلے میں 10فیصد مہنگی ہوتی ہے۔‘