امریکی انتخابات میں اس بار یوں تاریخ رقم ہوئی ہے کہ دو مسلمان خواتین ڈیموکرٹیک پارٹی کے ٹکٹ پر رکن کانگریس منتخب ہوئی ہیں۔ ریاست مشی گن سے منتخب ہونے والی رشیدہ طلیب کے والدین فلسطین سے آ کر امریکہ میں آباد ہوئے جبکہ منیسوٹا سے منتخب ہونے والی الہان عمر صومالی پناہ گزین بن کر امریکہ آئیں تھیں۔
رشیدہ طلیب
رشیدہ طلیب ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے مشی گن کے ایوان نمائندگان کی سابق رکن ہیں جہاں وہ ساؤتھ ویسٹ ڈیٹرائیٹ کی نمائندگی کرتی تھیں۔ وہ مشی گن کے ایوان نمائندگان میں منتخب ہونے والی پہلی مسلمان خاتون اور امریکی تاریخ میں کسی بھی ریاست کے ایوان کیلئے منتخب ہونے والی دوسری مسلمان خاتون تھیں۔
وہ اس سال ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے امریکی ایوان نمائندگان کیلئے نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں اور بالآخر کل ہونے والے وسط مدتی انتخاب میں بلا مقابلہ منتخب ہو گئیں۔
رشیدہ طلیب 24 جولائی، 1976 کو ڈیٹرائیٹ میں فلسطین کے ایک امیگرنٹ خاندان میں پیدا ہوئیں۔ وہ 14 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہیں۔ اُن کی والدہ مغربی کنارے کے شہر رملا میں پیدا ہوئیں جبکہ والد کی پیدائش یروشلم میں ہوئی۔
رشیدہ کے والدین ترک وطن کرتے ہوئے پہلے نکاراگوا پہنچے اور پھر وہاں سے ڈیٹرائیٹ چلے آئے۔ اُن کے والد نے وہاں فورڈ موٹر کمپنی میں کام کیا۔
رشیدہ نے 1994 میں ڈیٹرائیٹ کے ساؤتھ ویسٹرن ہائی سکول سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد وین سٹیٹ یونیورسٹی سے 1998 میں پولیٹکل سائینس میں بی اے کی ڈگری حاصل کی اور پھر ٹامس کولی لاء سکول سے 2004 میں قانون کی ڈگری مکمل کی۔
اسی سال اُنہوں نے اپنے سیاسی کیرئر کا آغاز کرتے ہوئے ریاستی کانگریس کے رکن سٹیو ٹوبوک مین کے ساتھ انٹرن شپ کی۔ ٹوبوک میں 2007 میں ریاستی ایوان میں اکثریتی جماعت کے لیڈر منتخب ہو گئے۔ ٹوبوک مین نے 2008 میں رشیدہ سے کہا کہ وہ اُن کی چھوڑی ہوئی سیٹ کیلئے انتخاب لڑیں۔ رشیدہ نے اس پرائمری انتخاب میں کئی لاطینو اُمیدواروں سے مقابلہ کیا جن میں سابق ریاستی نمائندہ بیلڈا گارزا بھی شامل تھیں۔ وہ ڈیموکریٹک پرائمری میں 44 فیصد ووٹ حاصل کر کے کامیاب رہیں اور پھر وہ عام انتخابات میں 90 فیصدر ووٹ حاصل کر کے ریاستی ایوان کی رکن منتخب ہو گئیں۔ وہ 2012 میں دوبارہ مشی گن ریاست کے ایوان کی رکن منتخب ہوئیں۔
مشی گن کے ریاستی ایوان میں اپنی دو مدتیں مکمل کرنے کے بعد رشیدہ طلیب نے شوگر لاء سینٹر نامی غیر سرکاری تنظیم میں وکیل کی حیثیت سے ملازمت اختیار کر لی جو مزدوروں کو اُن کے حقوق کے سلسلے میں قانونی مدد فراہم کرتی ہے۔
اس سال کے آغاز میں رشیدہ نے کانگریس میں جان کونئر کی چھوڑی ہوئی سیٹ کیلئے امریکی ایوان نمائندگان کا انتخاب لڑنے کا اعلان کیا۔ اُنہوں نے ڈیموکریٹک پرائمری میں ڈیٹرائیٹ سٹی کونسل کی صدر برینڈا جونز کو شکست دی اور پھر کل منگل کے روز ہونے والے انتخابات میں وہ بلا مقابلہ امریکی ایوان نمائندگان کی رکن منتخب ہو گئیں۔
رشیدہ ڈیموکریٹک سوشلسٹس آف امریکہ کی رکن ہیں اور وہ ڈیموکریٹک پارٹی کے نظریات کی حامی ہیں۔ وہ اسرائیل کو امریکی فوجی امداد کی فراہمی کی مخالف ہیں اور اسرائیل اور فلسطین کے ایک ریاست پر مبنی حل کی حمایت کرتی ہیں۔
رشیدہ نے 1998 میں فائز طلیب نامی شخص سے شادی کی۔ تاہم، بعد میں اُن کی طلاق ہو گئی۔ اُن کے دو بیٹے ہیں۔
الہان عمر
الہان عمر منے سوٹا سے صومالی نژاد امریکی سیاستدن ہیں۔ وہ 2016 میں ڈیموکریٹک فارمر لیبر پارٹی کی طرف سے منے سوٹا کے ریاستی ایوان کی رکن منتخب ہوئیں۔ وہ ’ویمن آرگنائزنگ ویمن‘ نیٹ ورک میں ڈائریکٹر آف پالیسی کی حیثیت سے کام کرتی رہی ہیں۔
الہان عمر 4 اکتوبر، 1981 کو موگادیشو میں پیدا ہوئیں اور اُن کی پرورش صومالیہ کے قصبے بیڈھابو میں ہوئی۔ وہ سات بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔ اُن کے والد نور عمر محمد اساتذہ کیلئے ٹرینر کی حیثیت سے کام کرتے تھے جبکہ اُن کی والدہ اُس وقت انتقال کر گئیں جب الہان بہت چھوٹی تھیں۔ والدہ کے انتقال کے بعد اُن کی پرورش اُن کے والد اور دادا نے کی۔ 1991 میں جب صومالیہ خانہ جنگی کا شکار ہوا تو الہان کا خاندان وہاں سے فرار ہو کر کینیا چلا گیا جہاں اُنہوں نے پناہ گزیں کی حیثیت سے چار برس گزارے۔ پھر الہان اور اُن کے خاندان نے امریکہ کی امیگریشن لے لی۔ امریکہ میں پہلے وہ ورجینیا کے شہر آرلنگٹن آئے۔ تاہم، بعد میں وہ مینی ایپولس جا کر آباد ہو گئے۔
الہان نے 14 برس کی عمر میں اپنے دادا کے ساتھ کاکس میٹنگز میں جانا شروع کر دیا اور یوں سیاست میں اُن کی دلچسپی بڑھتی گئی۔ اُنہوں نے اجلاس کے دوران ترجمان کی حیثیت سے کام کرنا شروع کر دیا۔
اُنہوں نے 2013 میں مینی ایپولس سٹی کونسل کیلئے اینڈریو جانسن کی انتخابی مہم چلائی۔ جانسن کے انتخاب کے بعد اُنہوں نے دو برس تک سینئر پالیسی مشیر کے طور پر کام کیا۔ 2014 میں کاکس کے پرتشدد اجلاس کے دوران پانچ افراد نے اُن پر حملہ کر کے اُنہیں زخمی کر دیا۔
اُنہیں کچھ مقامی سیاستدانوں نے سیاسی میدان کا ایک ابھرتا ہوا ستارہ قرار دیا تھا۔
اس سال اُن کی جماعت ڈیموکریٹک فارمر لیبر پارٹی نے اُنہیں ریاستی ایوان نمائندگان کا انتخاب لڑنے کیلئے نامزد کیا۔ اُنہوں نے 9 اگست کو ہونے والے پرائمری میں اس علاقے سے ریاستی ایوان نمائندگان کے سابق رکن فیلس کاہن کو شکست دی۔ ایوان کا رکن منتخب ہونے کے بعد اُنہوں نے 3 جنوری، 2017 ایوان نمائندگان کے رکن کا منسب سنبھالا۔
اس سال جب مینی ایپولس سے امریکی ایوان نمائندگان کے رکن کیتھ ایلیسن نے دوبارہ انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا تو الہان نے 5 جون کو اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرا دئے۔ 17 جون کو اُن کی جماعت ڈیموکریٹک فارمر لیبر پارٹی نے اُن کی حمایت کرنے کا اعلان کر دیا اور بالآخر 6 نومبر کو ہونے والے وسط مدتی انتخاب میں کامیابی کے بعد وہ امریکی نمائندگان میں راشدہ طلیب کے ساتھ پہلی مسلمان خاتون رکن بن گئیں۔