شام کے شمال میں داعش کے ایک مضبوط گڑھ رقہ کا قبضہ واپس لینے کی مہم میں اتحادی فورسز نے اپنے فضائی حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے جنگی جرائم سے متعلق تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ محصور شہر میں فضائی حملوں کی زد میں آکر کم از کم 300 عام شہری بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
کرد اور عرب عسکریت پسندوں پر مشتمل شام کی ڈیموکریٹک فورسز نے جسے امریکی قیادت کے اتحاد کی مدد حاصل ہے، رقہ کو جہادیوں سے چھیننے کے لیے ایک ہفتہ پہلے اپنے حملے کا آغاز کیا تھا۔
ڈیموکریٹک فورسز ایس ڈی ایف نے اتحادی فورسز کے شديد فضائی حملوں کی مدد سے شہر کے مغربی، مشرقی اور شمالی حصوں میں پیش قدمی کی ہے۔
اقوام متحدہ کے کمشن آف انکوائری کے چیئر میں پاؤلو پن ہیرو نے کہا ہے کہ اتحادیوں نے شہر کے گرد بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ جیسے جیسے فوجی کارروائیوں میں تیزی آ رہی ہے داعش کے کنٹرول کے علاقوں میں شديد بمباری کی وجہ سے شہریوں کے لیے خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے نگرانوں کو شام تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ وہ ہمسایہ ملکوں میں پہنچنے والے متاثرہ افراد اور عینی شاہدین سے بات چیت یا متاثرہ علاقوں میں اسکائپ پر انٹرویوز کے بعد اپنی رپورٹ مرتب کرتے ہیں۔
اس سے پہلے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پن ہیرو نے کہا تھا کہ اتحادی فورسز کے فضائی حملوں سے بڑے پیمانے پر عام شہری ہلاک ہو ئے ہیں اور ایک لاکھ 60 ہزار لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
حریف فورسز د رقہ کے آس پاس داعش کے زیر قبضہ علاقوں پر تسلط حاصل کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش کررہی ہیں ۔ اور شام کی فوج بھی مغرب میں واقع صحرا سے رقہ کی جانب پیش قدمی کررہی ہے۔