روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے سکیورٹی خدشات کے باعث مصر جانے اور وہاں سے واپس آنے والی تمام روسی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگی۔
روسی صدر نے یہ اقدام ہفتے کو مصر کے جزیرہ نما سینا میں روسی مسافر طیارے کے گر کر تباہ ہونے کے واقعے کے بعد کیا ہے جس میں طیارے پر سوار تمام 224 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
صدر پیوٹن نے مصر کے لیے تمام مسافر پروازوں کی منسوخی کا فیصلہ روسی سکیورٹی اداروں کی سفارش پر کیا ہے۔
صدر پیوٹن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے جمعے کو ماسکو میں صحافیوں کو بتایا کہ روسی سکیورٹی ادارے 'ایف ایس بی' کے سربراہ الیگزنڈر بورٹنیکوف نے طیارہ حادثے کی تحقیقات مکمل ہونے تک صدر سے پروازیں منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی جو انہوں نے منظور کرلی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ صدر پیوٹن نے حکومت کی ہدایت کی ہے کہ وہ انسدادِ دہشت گردی کی قومی کمیٹی کے سفارشات پر عمل درآمد کرے اور مصر میں موجود تمام روسی شہریوں کی وطن واپسی کو یقینی بنائے۔
ایک خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت 40 ہزار سے زائد روسی شہر مصر میں اپنی چھٹیاں گزار رہے ہیں جن کی ایک بڑی تعداد مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں موجود ہے۔
روسی صدر کے ترجمان کے مطابق صدر پیوٹن نے حکومت کو پروازوں کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنانے کے لیے مصری حکام کے ساتھ فوری بات چیت شروع کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
دہشت گرد تنظیم داعش سے منسلک ایک مصری شدت پسند گروہ نے روسی طیارے کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا جو مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ سے سینٹ پیٹرز برگ جارہا تھا۔ طیارے میں سوار 221 افراد روسی شہری جب کہ باقی تین یوکرینی تھے۔
امریکی ، مصری اور روسی حکام نے ابتداً شدت پسند گروہ کے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا لیکن جمعرات کو امریکی اور برطانوی حکام نے کہا تھا کہ طیارے کی تباہی میں دہشت گردی کا امکان نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
روسی حکومت کی جانب سے مصر کے لیے پروازوں کی منسوخی کے اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماسکو دہشت گردوں کی جانب سے 'میٹرو جیٹ' کمپنی کی فلائٹ اے-321 میں بم رکھے جانے کے خدشے کو اہمیت دے رہا ہے جس کا اظہار گزشتہ روز صدر براک اوباما اور برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی کیا تھا۔
مصر جانے والی پروازوں کی معطلی کے اعلان سے قبل جمعے کو روسی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ حادثے کی وجوہات کے بارے میں کوئی حتمی بیان دینا تاحال ممکن نہیں لیکن تحقیقات تمام پہلووں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کی جارہی ہیں۔
روسی طیارے کی تباہی کے بعد کئی بڑی یورپی اور ایشیائی ایئر لائنز نے جزیرہ نما سینا کے اوپر سے گزرنے والا ہوائی راستہ استعمال نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل برطانیہ اور آئرلینڈ نے بھی روسی طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات مکمل ہونے تک شرم الشیخ جانے اور وہاں سے آنے والی معمول کی اپنی تمام پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دونوں ملکوں کی جانب سے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد شرم الشیخ میں موجود یورپی سیاحوں کو وطن واپسی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور شہر کے ہوائی اڈے پر مسافروں کی قطاریں لگ گئی ہیں۔
مصری حکام نے دارالحکومت قاہرہ سمیت ملک کے دیگر اہم ہوائی اڈوں پر بھی مسافروں اور سامان کی جانچ پڑتال سخت کردی ہے جس کےباعث پروازیں تاخیر کا شکار ہورہی ہیں۔