پاکستان کے خوشحال ترین صوبے پنجاب میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے بے روزگاری کی شرح میں کمی کی خاطر رواں مالی سال کے صوبائی بجٹ میں خواندہ نوجوانوں کو آسان قسطوں پر ٹیکسی گاڑیاں فراہم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
پنجاب کے مالی سال 2011-12ء کے لیے منظور شدہ بجٹ کے تحت صوبہ بھر میں پڑھے لکھے مگر بے روزگار نو جوانوں کو 20 ہزار ٹیکسیاں فراہم کی جائیں گی اور جنوبی پنجاب کے نوجوانوں کے لیے اس اسکیم میں چالیس فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔
خود کو” خادم اعلیٰ“ کہنے والے پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف متعدد مرتبہ اس منصوبے کے فوائد گنوانے کے علاوہ اس پر شفاف انداز میں عمل درآمد کا یقین دلا چکے ہیں، لیکن ناقدین ان یقین دہانیوں سے متفق نہیں۔ حزب مخالف کے ارکان بھی حکومت پنجاب کی اس اسکیم کوقومی خزانے پر بوجھ قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے صوبے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔
پیپلز پارٹی کے صوبائی رکن اسمبلی راجہ ریاض نے اس اسکیم پر تنقید کرتے ہوئے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس سے صوبے کو ساڑھے چار ارب روپے کا نقصان ہوگا۔ ”یہ لوگ تعلیم یافتہ لوگوں کو ڈرائیور بنارہے ہیں، پہلے ہی جو لوگ ٹیکسیاں چلا رہے ہیں وہ رو روہے ہیں کہ سواری نہیں ہے۔“ انھوں نے کہا کہ اگراسی رقم میں سے تعلیم اور صحت کے شعبے میں دو، دو ارب روپے کا اضافہ کردیا جاتا تو زیادہ بہتر تھا۔
لیکن اس تمام تنقید کو رد کرتے ہوئے حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ یہ پہلے کی نسبت ایک مختلف اسکیم ہے جس میں پاکستان میں بننے والی گاڑیاں تقسیم کی جائیں جس سے اس صنعت کو فروغ اور لوگوں کو روزگار ملے گا۔
پنجاب حکومت کے ترجمان سینیٹر پرویز رشید نے وائس آف امریکہ کو بتایا”اس میں کہیں بھی بینکوں کا پیسہ شامل نہیں، پنجاب حکومت اپنے بجٹ سے روزگار مہیا کرنے کے لیے اس اسکیم کا اجرا کررہی ہے۔ لوگوں کو روزگار ملے گا، اور پبلک ٹرانسپورٹ کی دستیابی ممکن ہوگی۔ خاص طور پر جنوبی پنجاب جہاں روزگار کے مواقع کم ہیں اور صنعتیں جو توانائی کی عدم دستیابی کے باعث زبوں حالی کا شکار ہیں، وہاں کے نوجوانوں کو زیادہ حصہ دیا گیا ہے۔“
اقتصادی اُمور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ روزگار کی فراہمی کے لیے نوجوانوں کو ٹیکسیاں دینے میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن اُن کے بقول یہ رقم کئی دیگر منصبوں پر بھی خرچ کی جاسکتی تھی۔ سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر اشفاق حسن خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو درپیش موجودہ اقتصادی مشکلات میں دستیاب وسائل کو بہتر اور منظم اندازمیں خرچ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہو سکیں۔