اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل کا دوبارہ طبی معائنے کرانے اور انہیں پیر تک پمز اسپتال میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے انہیں جمعے کی صبح پمز اسپتال سے وہیل چیئر پر جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان کی عدالت میں پیش کیا۔
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے دورانِ سماعت کہا کہ ان کے مؤکل کی حالت ٹھیک نہیں اس لیے انہیں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے نہ کیا جائے۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہو چکا ہے اس لیے مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد قرار دیا کہ شہباز گل کی حالت ٹھیک نہیں اس لیے ان کا دوبارہ طبی معائنہ کرایا جائے۔
اس سے قبل پمز اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ شہباز گل صحت مند اور مکمل فٹ ہیں اور ان کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں۔
تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے شہباز گل کا دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم دیتے ہوئے پیر تک رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ پیر تک شہباز گل کو پمز اسپتال میں ہی رکھا جائے۔
پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میڈیکل بورڈ نے شہباز گل کو طبی طور پر صحت مند قرار دیا ہے لیکن وہ حیلے بہانوں سے خود کو بیمار ظاہر کر رہے ہیں۔ تاہم پولیس تمام تر امور قانون کے مطابق مکمل کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ شہباز گل کو فوجی افسران کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات کا سامنا ہے اور اسلام آباد پولیس ان سے تفتیش کرنے کے لیے جسمانی ریمانڈ چاہتی ہے۔
گزشتہ دنوں شہباز گل کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں پمز اسپتال منتقل کیا گیا تھا جب کہ تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ شہباز گل کو پولیس کی حراست میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔