رسائی کے لنکس

تحریکِ انصاف کا استعفوں کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رُجوع کرنے کا اعلان


پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی جمعے سے احتجاجی تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان بھی تین ہفتے بعد صحت یاب ہو کر اس تحریک میں شامل ہوں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ تحریک شہر شہر چلے گی جس کے بعد عمران خان آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

جمعرات کو عمران خان کی زیرِ صدارت تحریکِ انصاف کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پیر کو اسلام آباد میں اس مقام پر پی ٹی آئی کے سینیٹرز احتجاج کریں گے جہاں اعظم سواتی کو قید رکھا گیا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کا کوئی بھی رُکنِ قومی اسمبلی اس وقت اسمبلی جانے کے لیے تیار نہیں ہے۔ لہذٰا اسپیکر قومی اسمبلی سے کہتے ہیں کہ ہمارے استعفے قبول کیے جائیں۔

فواد چوہدری نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور نہ کرنے پر سپریم کورٹ سے رُجوع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین نے اجتماعی طور پر اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا، لہذٰا انفرادی طور پر اسپیکر کے سامنے پیش ہونا غیر ضروری ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیکنو کریٹس کی حکومت کسی طور پر بھی قابلِ قبول نہیں ہو گی۔ ملک ایسے تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اسٹیبلشمنٹ سے بھی کہتے ہیں کہ ٹیکنو کریٹس کی حکومت ایک برا آئیڈیا ہے۔

فواد چوہدری کے بقول پنجاب میں حکومت بدلنے کی سازش ہو رہی ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی سے کہا ہے کہ وہ سابق صدر آصف زرداری، ناصر شاہ اور شرجیل میمن کے دورۂ لاہور کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ جب بھی پنجاب میں اراکین کی منڈی لگتی ہے یہ نوٹوں کے بیگ لے کر لاہور پہنچ جاتے ہیں۔


فواد چوہدری نے الزام لگایا کہ پنجاب میں اراکین کو دبئی، لندن اور عمرے پر بھجوانے کی پیش کش کی جا رہی ہے۔ تاہم وہ اُمید کرتے ہیں کہ پنجاب اسمبلی کے اراکین پارٹی قیادت کے ساتھ مخلص رہیں گے۔

پاکستان میں حکمران اتحاد فواد چوہدری اور تحریکِ انصاف کے اس نوعیت کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کا یہ مؤقف رہا ہے کہ لاہور پاکستان کا ہی شہر ہے۔ لہذٰا کسی پارٹی رہنما کو لاہور کا دورہ کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلٰی کے اعتماد کے ووٹ کے لیے جنوری کے پہلے ہفتے میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ جیسے ہی وزیرِ اعلٰی پنجاب اعتماد کا ووٹ لیں گے اس کے بعد ہم پنجاب اسمبلی کی تحلیل کی طرف جائیں گے۔ کوشش کریں گے کہ وزیرِ اعلٰی 11 جنوری سے قبل ہی اعتماد کا ووٹ لے لیں۔

XS
SM
MD
LG